🌷 طرحی غزل 🌷
18/12/2022
سرفروشوں کے چلو ساتھ بسیرا کرکے
دیکھیں زنداں میں کوئی رات گزارا کرکے
دین برحق پہ فدا کار کی منزل ہے یہی
جانب دار کہا اس نے اشارا کرکے
مشترک ہے غم ہستی یہ ہمارا لیکن
بے مہر بانٹ رہا میرا تمھارا کرکے
غرق کرنے کو ہیں تیار یہ گرداب مجھے
دیکھنا ہے کسی تنکے کو سہارا کرکے
بارہا ہم نے کیا خام تمناؤں کا خوں
"خواہش نفس پہ اک وار کرارا کرکے"
بحر مردار ہے دریا یہ تلاطم جو نہ ہو
موج مٹ جاتی ہے ساحل سے کنارا کر کے
معرکہ جیت کے بھی ہار منائی اپنی
ہم نے آداب محبت میں گوارا کرکے
تم جلاتے رہو بے لوث محبت کے دیے
ان کو افلاک میں رکھنا ہے ستارا کرکے
Tarhi ghazal by abo nabeel maseeh deccani
✒️ابونبیل مسیح دکنی
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں