نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جنوری, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

علاّمہ سیمابؔ اکبرآبادی کی 72 ویں برسی ہے

31 جنوری *آج علاّمہ سیمابؔ اکبرآبادی کی 72 ویں برسی ہے* سیماب اکبرآبادی (شیخ عاشق حسین صدیقی) کا شمار اردو کے ممتاز اساتذۂ سخن میں ہوتا ہے۔ وہ 5 جون 1882 ء کو اکبرآباد (آگرہ) میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی تعلیم مروّجہ دستور کے مطابق عربی اور فارسی سے ہوئی پھر ان کے والد مولوی محمد حسین نے انھیں انگریزی اسکول میں داخلہ دلوا دیا۔سیماب کو فصیح الملک داغ دہلوی سے شرفِ تلمّذ حاصل تھا. انھوں نے تقریباً تین سو کتابیں تصنیف و تالیف کیں جن میں تمام مروّجہ اصنافِ شاعری کے علاوہ تنقید، تحقیق، ترجمہ، افسانہ اور ڈراما وغیرہ شامل ہیں۔ ان کی مقبول ترین کتابوں میں غزلوں کے تین دیوان کلیمِ عجم، سدرۃ المنتہیٰ او ر لوحِ محفوظ کے علاوہ نظموں کے مجموعے نیستاں، کارِ امروز، ساز و آہنگ اور سازِ حجاز، رباعیات کا مجموعہ عالم آشوب، فن اور اصلاحِ شاعری پر دو کتابیں رازِ عروض اور دستور الاصلاح وغیرہ شامل ہیں۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ قرآن مجید کا مکمّل منظوم اردو ترجمہ وحیِ منظوم ہے، اس کے علاوہ مثنوی مولانا روم کی مکمل چھے جلدوں کا منظوم ترجمہ الہامِ منظوم بھی اہم کام ہے۔ سیماب کے تقریباً تین ہزار شاگرد ہو

مثنوی کی تعریف:

  مثنوی کی تعریف : مثنوی کا لفظ مثنی سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں دو دو کے یا دو کیا گیا وغیرہ۔ شعری اصطلاح میں مثنوی اس کلام کو کہتے ہیں جس کے ہر شعر کے دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور ہر شعر کا قافیہ بقیہ اشعار کے قافیے سے مختلف ہوتا ہے البتہ مثنوی کے تمام اشعار ایک ہی بحر میں ہوتے ہیں۔ مثنوی کے اجزاء ترکیبی یہ ہیں : حمد، نعت، منقبت، مناجات، مدح بادشاہ/امراء، تعریف سخن یا تعریف خامہ، سبب تالیف، اصل قصہ، اختتام، مثنوی کے اقسام : امداد امام اثر نے مثنوی کو موضوع کے اعتبار سے حسب ذیل حصوں میں تقسیم کیا ہے : ١۔         رزمی مضامین ٢۔        بزمی مضامین ٣۔        حکمت آموز مضامین ٤۔        تصوف آموز مضامین ٥۔        متفرق مضامین مثنوی کے لئے عام طور پر 7 بحریں مروج ہیں۔ بحر کا لفظ مذکر ہے مثنوی خارجی یا بیانیہ شاعری کی نمائندہ صنف ہے۔مثنوی عربی زبان کا لفظ ہے لیکن یہ فارسی شعراء کی ایجاد ہے. مثنوی کو دکنی شعراء کی سب سے مرغوب اور محبوب صنف ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ Definition of Masnavi: The word Masnavi is derived from Mushani which means two of two or two done e

حاﺿﺮ ﺟﻮﺍﺑﯽ Present answer

 حاﺿﺮ ﺟﻮﺍﺑﯽ            1 ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻣﺸﮩﻮﺭ عربی ﺷﺎﻋﺮ ﻣﺘﻨﺒﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﻤﺠﮭﺎ... تو ﻣﺘﻨﺒﯽ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ: ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺩﻭﺭ ﺳﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺁﭖ ﮐﻮ ﻣﺮﺩ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺗﮭﺎ 2 ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﮐﮯ ﻣﻮﭨﮯ ﻭﺯﯾﺮﺍﻋﻈﻢ ﭼﺮﭼﻞ ﻧﮯ ﺩﺑﻠﮯ پتلے ﺑﺮﻧﺎﺭﮈ ﺷﻮ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ: ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺟﻮ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮔﺎ ﻭﮦ ﺳﻮﭼﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﻣﯿﮟ ﻏﺬﺍﺋﯽ ﺑﺤﺮﺍﻥ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺷﻮ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: اور ﺟﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮔﺎ وه ﺍﺱ ﺑﺤﺮﺍﻥ ﮐﺎ ﺳﺒﺐ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ. 

ایک طالبِ علم نے اپنے استاذ صاحب سے عرض کیا :

ایک طالبِ علم نے اپنے استاذ صاحب سے عرض کیا : استاذ محترم! آپ کے پیریڈ میں ہم بات اچھی طرح سمجھ جاتے ہیں، آپ کی باتوں کا لطف بھی اٹھاتے ہیں اور اس لیے آپ کے پیریڈ کا انتظار بھی رہتا ہے۔ لیکن جب ہم کتاب پڑھتے ہیں تو ہمیں وہ لطف حاصل نہیں ہوتا جو آپ کے پیریڈ میں حاصل ہوتا ہے۔ استاذ صاحب نے فرمایا: شہد کی مکھی شہد کیسے بناتی ہے؟ ایک طالب علم نے جواب دیا : پھولوں کے رس سے۔۔۔ استاذ صاحب نے پوچھا : اگر تم پھولوں کو یونہی کھا لو تو ان کا ذائقہ کیسا ہو گا؟ طالب علم نے جواب دیا : کڑوا ہوگا۔۔۔ استاذ صاحب نے فرمایا : اے میرے بیٹے۔۔۔ درس وتدریس کا شعبہ بھی شہد کے مکھی کے کام کی طرح ہے۔ استاذ شہد کی مکھی کی طرح لاکھوں پھولوں (کتب، تجربات، مشاہدات) کا دورہ کرتا ہے اور پھر اپنے طلبہ کے سامنے ان پھولوں کے رس کا نچوڑ میٹھے شہد (خلاصے) کی صورت میں لا کر رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی حفاظت فرمائے جو انبیاء کے اس کام سے تعلق رکھتا ہے۔ ہمارے ہر استاذ اور استانی کے لیے سلامتی ہو۔ -------------۔ اس حکایت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اگر کسی استاذ کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ میرے درس میں شہد کے جیسی چاشنی نہیں، ی

لیلا کا کتا

لیلا کا کتا ہائے کتنا خوش نصیب ہے  اپنے سے زیادہ دیکھو اس کے قریب ہے ـ  کھا کھا کے ٹکڑے سگ انساں جو بن گیا  زندگی اس کی ہائے کتنی بدنصیب ہے ـ  پہنے ہے کپڑے اور جوتے ٹائی بھی جناب  چال چلن تو پھربھی دیکھو کچھ عجیب ہے ـ تیری وفا پر کون کرتا شک اور کیوں جناب  کتے سے بڑھ کرنکلا باوفا یہ غریب ہے  نشتر نہ مارو زخم ہو جائیں گے ہرے  شعر و سخن میں درد بھرتا یہ ادیب ہے  Lila's dog is so lucky See more than you are close to it The pieces of Kha Kha became a human being Life is so unfortunate for him Wearing clothes and shoes tie also sir Even then, there is something strange about the behavior Who doubts your loyalty and why sir This poor man is more faithful than a dog Don't hit the spear, you will get injured This writer fills pain in poetry and speech

🤓 *مزاحیہ غزل* 😎 *شوہری پیار کا مزہ لیجے* *اپنے لاچار کا مزہ لیجے*

🤓 *مزاحیہ غزل* 😎 *شوہری پیار کا مزہ لیجے* *اپنے لاچار کا مزہ لیجے* *زور سے اپنے سر کو ٹکرا کر* *ان کی دیوار کا مزہ لیجے* *کھائیے اس پہ رکھ کے بریانی* *تازہ اخبار کا مزہ لیجے* *ہر الکشن میں باندھیے سر پر* *اُن کی شلوار کا مزہ لیجے* *موٹی عورت سے کیجئے شادی* *ایک میں چار کا مزہ لیجے* *جھوٹا دکھڑا بیان کر کر کے* *فکرِ غم خوار کا مزہ لیجے* *شرط کوئی لگا کے بیوی سے* *جیت کر ہار کا مزہ لیجے* *عقدِ دلبر کرا کے دوست کے ساتھ* *حرفِ ایثار کا مزہ لیجے* *بے ضرورت ہی ایک درجن جانچ* *اپنے بیمار کا مزہ لیجیے* *مکّھیوں کی طرح نفاست سے* *ان کے رخسار کا مزہ لیجے* *پیجئے روز روح افزا اور* *روز افطار کا مزہ لیجے* *دوسروں کی نظر سے بھی بڑھ کر* *اپنے اشعار کا مزہ لیجے* *روز بے کار گھوم کر راغبؔ* *یار کی کار کا مزہ لیجے* *افتخار راغبؔ* دوحہ قطر 🤣🙂😃😄🙂😂😁  🤓 *funny lyrics* 😎 *enjoy husband's love* *Enjoy your helplessness* *bangs his head hard* *enjoy your wall* *cook briyani by keeping it on it* *Enjoy the latest news* *tie it on the head in every affection* *enjoy the pants of the sun* *marry a

گماں سے کام نہ لو تم دماغ ہوتے ہوئے

غزل                            گماں سے کام  نہ لو  تم دماغ ہوتے ہوئے  رہے گا دل میں اندھیرا چراغ ہوتے ہوئے  سہولتوں  کی  نکالی  گئی  ہیں  تدبیریں  پریشاں پھر بھی بشر ہے فراغ ہوتے ہوئے  مری نظر سے نظر مل کے اس کی لوٹ گئی وہ  دل تلک  نہیں  پہنچا سراغ ہوتے ہوئے  میں بے  قصور  تھا  لیکن قصور وار ہوا  تو پاک صاف ہے دامن پہ داغ ہوتے ہوئے غریب  شخص  کو  پردیس  جانا پڑتا ہے  بھٹکتا کون ہے صحرا میں باغ ہوتے ہوئے  قلم  کا  آپ  نے  سودا  اگر کیا ہی نہیں  وہ کیسے ہو گیا شاہین ، زاغ ہوتے ہوئے  میں اس کی دریا دلی کا ہوں معترف منظر  نظر سے جس نے پلائی ایاغ ہوتے ہوئے                __ منظر اعظمی __                                                

وھاٹس ایپ گروپ: دیـــــارمیــــــــر سامنا ہوگا تو کیسے مجھے پہچانوگے

وھاٹس ایپ گروپ: دیـــــارمیــــــــر سلسلہ : گـــــــرہ لـــــــگائیں تاریخ : 10.1.2023 مصرع نمبر : 209 میری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری پورا شعر : سامنا ہوگا تو کیسے مجھے پہچانوگے میری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری (وقیع منظر) گـــــــرہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ آئنہ لے کے میں حیرت میں پڑا ہوں یارو میری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری (احمد کمال حشمی) وقت کے ہاتھوں سے برباد ہوا ہوں ایسے میری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری (حسن اتش چاپدانوی) ایسا تبدیل کیا گردش دوراں نے مجھے میری تصویر سے ملتی نہیں صورت میری (احمد مشرف خاور)

حکمت دوستو میں آپ کے سامنے دو کہانیاں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ wisdom Friends, I want to present two stories in front of you.

حکمت            دوستو میں آپ کے سامنے دو کہانیاں پیش کرنا چاہتا ہوں۔             1] یہ تین چار مہینے پہلے کی بات ہے۔ ایک شخص دفتر آیا اور کہنے لگا کہ بھائی شادی کے ڈھائی ماہ بعد جب لڑکی اپنے ماموں کے گھر آئی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تو کہتا ہے جب سے گیا ہے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ پھر وجہ پوچھنے پر اس نے عجیب جواب دیا، وہ راشن چاول کھاتے ہیں اور میں نہیں کھاتا۔           باپ- میں بہت پریشان ہوں، کیا کروں؟ بھئی میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا، لڑکی کے سسرال والے، حالانکہ ان کی ایک حیثیت ہے، پھر بھی یہ کنجوسی کی حد ہے۔ کیا میں وہاں اناج بھیجوں؟            میں- سب سے پہلے اپنی بیٹی کو یہ بات اچھی طرح سمجھاؤ کہ اب وہی گھر اس کا اپنا گھر ہے، اور گھر کی عزت کو مت پھینکو، اور تمہیں معلوم ہونا چاہیے.. کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے، کچھ لوگوں کی ایک مشغلہ اور کچھ لوگ اسے صحت کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔ اسے کنجوس نہیں کہا جا سکتا۔               کھانا دینا ہے، لیکن طریقہ مختلف ہونا چاہیے۔ اگر آپ براہ راست اناج بھیجیں گے تو ان کے غرور کو ٹھیس پہنچے گی... حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ لڑکی کا سسر کہاں ہے؟

جب تم سے اتفاقاً ميری نظر ملی تھی When I met you by chance

جب تم سے اتفاقاً ميری نظر ملی تھی کچھ ياد آرہا ہے شائد وہ جنوری تھی 💨 پھر مجھ سےيوں ملے تھےتم ماہِ فروری ميں جيسے کہ ہمسفر ہو تم راہِ زندگی ميں 🥀

ماٸیں ان پڑھ نہیں ہوتیں MOTHER IS THE BEST AND THE FIRST TEACHER TO THE CHILD .

ماٸیں ان پڑھ نہیں ہوتیں  MOTHER IS THE BEST AND THE FIRST TEACHER TO THE CHILD .  ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب کامیاب زندگی کے راز سے انتخاب : ابرش نور گلوبل ہینڈز   لطاٸف پڑھتے رہا کریں کیونکہ اس سے آپ مسکراٸیں گے اور مسکرانے سے عمر بڑھتی ہے اور لمبی عمر تو ہم میں سے ہر کوٸی جینا چاہتا ہے ۔ ہوا کچھ یوں کہ ماڈرن دور کی روایات پر چلتے ہوۓ ایک مام Mom نے اپنے بچے کو اجازت دی کہ آپ اپنی پسند کی شادی کرنا مجھے کوٸی اعتراض نہیں ہو گا ۔ حضرت  بہادر صاحب نے یونیورسٹی کی فنکشن پر مام کو سرپراٸز دینے کی تیاری کی اور اپنی کلاس فیلوز کے ساتھ مل کر منصوبہ تیار کیا ۔mom جی کو اپنی کلاس سے ہیلو ہاۓ کروایا اور پھر دس لڑکیوں کو ایک قطار میں کھڑا کیا اور اپنی امی سے کہا : ان میں سے ایک لڑکی مجھے پسند ھے وہی آپ کی بہو بنے گی 

بوڑھوں کو خوب پانی پلائیں Give the elderly plenty of water

 بوڑھوں کو خوب پانی پلائیں ؛ (پانی کی بھری ھوئی بوتل ان کے پاس سامنے  بلکہ قریب تر رکھیں)۔ By Arnaldo (Liechtenstein, physician) میں جب بھی میڈیسن  کے چوتھے سال میں طلباء کو کلینیکل میڈیسن سکھاتا ہوں تو میں مندرجہ ذیل سوال پوچھتا ھوں:  بوڑھوں میں ذہنی الجھن کی وجوہات کیا ہیں؟ کسی کا جواب ہوتا ہے: سر میں ٹیومر۔ میں نے جواب دیا: نہیں۔ دوسرے تجویز کرتے ہیں: الزائمر کی ابتدائی علامات۔ میں نے پھر جواب دیا: نہیں۔ ان کے جوابات کو مسترد کرنے کے بعد جب وہ خاموش ہوجاتے ہیں۔ تو جب میں انہیں تین عام وجوہات کی فہرست دیتا ہوں تو ان کے منہ کھلے کے کھلے رہ جاتے ہیں۔ 1- بے قابو ذیابیطس۔ 2- پیشاب کا انفیکشن۔ 3- پانی کی کمی۔ یہ وجوہات بظاھر لطیفے کی طرح لگتی ہیں۔ لیکن ایسا نہیں ہے۔ عام طور پر 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو پیاس لگنا بند ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں وہ مائعات پینا بند کردیتے ہیں۔ اور اگر کوئی ارد گرد موجود فرد انہیں کچھ  پانی وغیرہ پینے کی یاد نہ دلائے تو وہ تیزی سے ڈی ہائیڈریٹ ہو نے لگتے ہیں۔ ان کےجسم میں پانی کی کمی شدید ہو جاتی ہے اور اس سے پورے جسم پر اثر پڑتا ہے۔ Whenever I teach c

اجمل سلطانپوری کی گیت رنگ شاعری - - - - - - - (اجمالی جائزہ) اسلم چشتی (پونے) انڈیا Song color poetry of Jamal Sultanpuri - - - - - - - (Overview)

اجمل سلطانپوری کی گیت رنگ شاعری - - - - - - - (اجمالی جائزہ)  اسلم چشتی (پونے) انڈیا  Song color poetry of Jamal Sultanpuri - - - - - - - (Overview) چیئرمین "صدا ٹوڈے" اُردو نیوز ویب پورٹل  sadatodaynewsportal@gmail.com  www.sadatoday.com  09422006327  ترقّی پسند تحریک کے شباب کے دور میں غزل مخالف لہر چل پڑی تھی ،  نظموں کا بول بالا تھا، اس میں کوئی شک نہیں کہ آزاد ، معریٰ اور پابند نظموں نے قارئین کو بے حد مُتاثر کیا تھا - کچھ شاعروں کی نظموں کی شہرت  اکیسویں صدی تک بھی پہونچ گئی - آج کے قارئین اور سامعین میں بھی ان نظموں کی اہمیت بھی ہے اور مقبولیت بھی، لیکن ان میں ایک مجروح سلطان پوری ایسے شاعر تھے جنہوں نے غزل کے دامن کو نہیں چھوڑا - غزل کے اشعار میں وہ کچھ ایسی بات کہہ جاتے کہ ان کا ایک شعر طویل ترین نظموں پر بھی بھاری ہوتا - جیسے - 

حق تلفی منظوم لطیفہ disfavor rhymed joke

حق تلفی  منظوم لطیفہ  کس نے دی دو دلہنوں کی ایک دولہا کو صلاح  ایک قاضی نے پڑھائے ایک دن میں دو نکاح   لیکے اپنے  گھر میں آیا آفتاب و ماہتاب  ایک کا چہرہ چمیلی ایک کا چہرہ گلاب  اس کو قاضی نے بتایا کتنے بھاری قرض ہیں  کتنے دو دو بیویوں کے شوہروں پر فرض ہیں  شوہروں پر بیویوں کے ہیں برابر کے حقوق  دین و دنیا میں نہیں ہوتے ہیں شوہر کے حقوق کھا کے شوہر نے قسم اس طرح قاضی سے کہا  میں کروں گا اپنی دونوں بیویوں کے حق ادا 

گائے دودھ نہیں دیتی A cow does not give milk

 گائے دودھ نہیں دیتی A cow does not give milk ایک باپ اپنے چھوٹے بچوں سے کہا کرتا تھا کہ جب تم بارہ سال کے ہو جاؤ گے تو میں تمہیں ایک خُفیہ بات زندگی  کے بارے میں  بتاؤں گا  اور پھر ایک دن اُس کا بڑا بیٹا بارہ سال کا ہو گیا۔ اُس نے ابا جی سے کہا آج میں بارہ سال کا ہو گیا ہوں مجھے وہ خُفیہ بات بتائیں ابا جی بولے آج جو بات تمہیں بتانے جا رہا ہوں تُم اپنے کسی چھوٹے بھائی کو یہ بات نہیں بتاؤ گے خفیہ بات یہ ہے کہ “گائے دودھ نہیں دیتی” بیٹا بولا آپ کیا کہہ رہے ہیں گائے دودھ نہیں دیتی! ابا جی بولے بیٹا گائے دودھ نہیں دیتی، دودھ کو گائے سے نکالنا پڑتا ہے۔ صبح سویرے اٹھنا پڑتا ہے، کھیتوں میں جا کر گائے کو باڑے لانا پڑتا ہے جو گوبر سے بھرا ہوتا ہے، گائے کی دُم باندھنی ہوتی ہے۔ گائے کے نیچے دودھ کی بالٹی رکھنی پڑتی ہے، پھر اسٹول پر بیٹھ کر دودھ دوہنا پڑتا ہے۔ گائے خود سے دودھ نہیں دیتی۔ ہماری نئی نسل سمھجتی ہے کی گائے دودھ دیتی ہے۔ یہ سوچ اتنی خود کار ہو گئی ہے ہر چیز بہت آسان لگتی ہے۔ ایسے کہ جو چاہو وہ فوراً مل جائے ۔ مگر زندگی صرف سوچنے اور فوراً حاصل کرنے کا نام نہیں ہے۔ دراصل خوشیاں مستقل کو

اداریہ بسواس 15 جنوری 2023 :: Editorial Biswas January 15, 2023

اداریہ بسواس 15 جنوری 2023        ::      Editorial Biswas January 15, 2023             کہاجاتا ہے کہ کچھ ممالک میں ایک ایسا قانون ہے کہ اگر کوئی شخص بیمار پڑ تا ہے تو ڈاکٹروں کو جرمانہ دینا پڑتاہے۔ اور ڈاکٹر کو اس کا مفت علاج کرنا پڑتا ہے۔ کیا یہ ممکن ہوسکتا ہے؟ ضرور! یہ ضرور ممکن ہوسکتا ہے۔ یہ اس لئے ممکن ہوسکتا ہے کہ ان دیشوں میں محکمہ صحت کا مطلب محکمہ صحت ہوتا ہے نا کہ محکمہ بیماری۔ان ممالک میں ڈاکٹرس صحت کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ناکہ بیماری کی۔ ایسے دیشوں میں وہاں کی سرکاریں ایسے ایسے پروگرام بناتی ہیں کہ انسان ہمیشہ صحت مند رہے بیمار ہی نہ پڑے۔ جیسے کہ ریلوے اسٹیشنوں میں ٥۰-١۰۰ بیٹھک لگانے پر ٹکٹ فری دیا جاتا ہے۔ کہیں کچھ کسرت کرنے پر کچھ فری دیا جاتا ہے۔ شاپنگ مالس میں بھی اسی طرح کے بہت سارے پروگرام رکھے جاتے ہیں کہ جس کو کرنے سے لوگوں کی صحت بھی برقرار رہتی ہے اور حکومتوں کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔

संपादकीय विश्वास 15 जनवरी 23 Editorial Biswas 15 January 23

 संपादकीय विश्वास 15 जनवरी 23     Editorial Biswas 15 January 23 कहा जाता है कि कुछ देशों में ऐसा कानून है कि अगर कोई व्यक्ति बीमार पड़ता है तो डॉक्टरों को जुर्माना देना पड़ता है। और डॉक्टर को इसका इलाज मुफ्त में करना पड़ता है। क्या यह संभव हो सकता है ? अवश्य हो सकता है! यह जरूर संभव हो सकता है। यह संभव हो सकता है क्योंकि इन देशों में स्वास्थ्य विभाग का मतलब स्वास्थ्य विभाग है न कि रोग विभाग। इन देशों में डॉक्टर स्वास्थ्य देखभाल प्रदान करते हैं। कोई रोग नहीं। ऐसे देशों में वहां की सरकारें ऐसे कार्यक्रम करती हैं जिससे लोग हमेशा स्वस्थ रहें और बीमार न हों। मसलन , रेलवे स्टेशनों पर 50-100 धनद मारणे टिकट फ्री दिए जाते हैं। कुछ काम करने के बदले कुछ मुफ्त में दिया जाता है। लोगों के स्वास्थ्य को बनाए रखने और सरकारों की समस्याओं को हल करने के लिए शॉपिंग मॉल में भी इसी तरह के कई कार्यक्रम आयोजित किए जाते हैं।  

مثنوی اس کی خوبی کا کچھ جواب نہیں

مثنوی اس کی خوبی کا کچھ جواب نہیں ایک خاتون کا ہے یہ قصہ  اس کے شوہر کو آیا جب غصہ تجربہ اس کو تھا بہت اچھا نیک بی بی نے کر دیا ٹھنڈا بات کرنے میں خوب ماہر تھی عقلمندی سبھی پہ ظاہر تھی۔ اک صحافی نے پوچھا گھر آ کر کیا پِلایا کہ مست ہے شوہر

*نظام الدین نظامؔ کی شاعری اپنے عہد کی عکاس ہے۔۔۔۔۔ ارتضی نشاط*

*نظام الدین نظامؔ کی شاعری اپنے عہد کی عکاس ہے۔۔۔۔۔ ارتضی نشاط* Nizamuddin Nizam's poetry is a reflection of his era. ممبئی۔ رسالہ ’’اردوچینل‘‘ کے ’’یادِ رفتگاں ‘‘ سیریز کے تحت پہلا پروگرام معمار فائونڈیشن ،ممبئی کے اشتراک سے ۱۱؍ جنوری کو اسلام جمخانہ، ممبئی میں معروف شاعر مرحوم نظام الدین نظامؔ کے فن اور شخصیت پر ایک مذاکرے کی صورت منعقد کیا گیا۔ اس مذاکرے کی صدارت ممتاز شاعر ارتضیٰ نشاط نے کی۔ انھوں نے نظامؔ کی شاعری کو اپنے عہد کی عکاس بتایا۔ارتضیٰ نشاط نے اُس زمانے کو یاد کرتے ہوئے کافِ استنبول کی نشستوں کا ذکر کیا۔اپنے کلیدی خطبے میں شاہد لطیف نے نظام الدین نظام کی شاعری اور حیات پر تفصیلی گفتگو کی۔ انھوں نے نظامؔ کو ایک ذمہ دار شخص اور بے پناہ شاعر قرار دیتے ہوئے کہا کہ نظامؔ اگر آج زندہ ہوتے تو ملک کے معاصر شعرا میں نمایاں ہوتے لیکن کم عمری میں انتقال کے باوجود نظام کے کلام میں وہ دم خم ہے کہ اُن کا نام زندہ رہے گا۔ ڈاکٹر قاسم امام نے افتتاحی خطاب میں نظام الدین نظام سے اپنی قربت کے کئی واقعات بیان کیے۔ انھوں نے نظام کی زندگی کے کئی گوشوں کو دلچسپ پیرائے میں سامعین کے سامنے

पुस्तक समीक्षा : पेरासिटामोल का चौंकाने वाला सच

    पुस्तक समीक्षा : पेरासिटामोल का चौंकाने वाला सच लेखक : डॉ कमल प्रीत सिंह     कौन हैं डॉ. कमलप्रीत सिंह ? डॉ कमलप्रीत सिंह ओंटारियो , कनाडा से एक स्वास्थ्य शिक्षक हैं। वह प्राकृतिक जीवन शैली और स्वस्थ आहार को अपनाकर पुरानी बीमारियों को ठीक करने के लिए ज्ञान साझा करते हैं। जब उन्होंने अपनी प्रमुख स्वास्थ्य समस्याओं को उलटा तो उन्होंने प्राकृतिक भोजन और जड़ी-बूटियों की चिकित्सा शक्तियों की खोज की। लोगों को ठीक करने की उनकी खोज ने उन्हें स्वास्थ्य और पोषण के प्रतिष्ठित संस्थानों से ज्ञान प्राप्त करने के लिए प्रेरित किया। उनकी योग्यताएं इस प्रकार हैं:  

Book Review : The Shocking Truth of Paracetamol کتاب کا جائزہ: پیراسیٹامول کی چونکا دینے والی حقیقت

کتاب کا جائزہ: پیراسیٹامول کی چونکا دینے والی حقیقت مصنف: ڈاکٹر کمل پریت سنگھ ڈاکٹر کمل پریت سنگھ کون ہے؟ ڈاکٹر کمل پریت سنگھ اونٹاریو، کینیڈا سے ہیلتھ ایجوکیٹر ہیں۔ وہ قدرتی طرز زندگی اور صحت مند غذا کو اپنا کر دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے علم بانٹتا ہے۔ اس نے قدرتی خوراک اور جڑی بوٹیوں کی شفا بخش طاقتوں کو اس وقت دریافت کیا جب اس نے اپنے بڑے صحت کے مسائل کو تبدیل کیا۔ لوگوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اس کی جستجو نے انھیں صحت اور غذائیت کے نامور اداروں سے علم حاصل کرنے کے لیے پروان چڑھایا۔ اس کی قابلیت درج ذیل ہے: 1. ہسپتال اور انسٹی ٹیوٹ آف انٹیگریٹڈ میڈیکل سائنسز کے ساتھ کنسلٹنٹ پیرامیڈک، 2. امریکن کونسل آن ایکسرسائز اور لنکن یونیورسٹی کالج، ملائیشیا سے مصدقہ فٹنس نیوٹریشن ماہر 3. ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کمپلیمنٹری ہیلتھ سائنسز، ویتنام سے تصدیق شدہ ذیابیطس معلم 4. شریدھر یونیورسٹی، راجستھان سے انفلوئنزا جیسی بیماری کے علاج میں تصدیق شدہ 5. بین الاقوامی ذیابیطس فیڈریشن سے ٹائپ-2 ذیابیطس کی روک تھام میں تصدیق شدہ 6. کووڈ-19 کے مریضوں کو شفا دینے کے لیے انڈو ویتنام کے میڈیکل بورڈ کے ذریعہ 'ک
 اکسیر فالج خشک دیسی انڈا ,بیر بہوٹی, دار چینی ہموزن لیکر پیس کر ملا لیں. 500 ایم جی سے ہزار ایم جی کیپسول رات کو ایک کیپسول دے دیں , اور کپڑا اورھ کر سونے کو کہہ دیں, صبح تک بندہ ٹھیک ہوجائیگا.  بی پی نہ ہائی ہوگا نہ لو ہوگا. احتیاط : اس نسخہ میں ایسی بیر بہوٹی استعمال نہ کریں جسے پٹرول ,اسپرٹ یا تیل میں ڈبو کر مارا گیا ہو, ورنہ اثر نہیں ہوگا. خشک انڈا دیسی انڈوں کو کسی کھلی جگہ میں دھوپ سے بچاکر پانچ چھ مہینے یا سال بھر کے لیے رکھ دیں, جو انڈا پھٹ جائے یا خراب ہوجائے اسے استعمال میں نہ  Aksir Paralysis Grind and mix dry local egg, berries, cinnamon. 500 mg to 1000 mg capsules Give one capsule at night, and tell him to sleep after covering the cloth, the person will be fine by morning. BP will neither be high nor low. Caution: In this recipe, do not use such ber bahuti that has been dipped in petrol, spirit or oil, otherwise it will not be effective. Dry egg Keep the native eggs in an open place away from the sun for five to six months or a whole year. .

ایک شخص نے ایک مرغا پالا تھا۔ ایک بار اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا۔

ایک شخص نے ایک مرغا پالا تھا۔ ایک بار اس نے مرغا ذبح کرنا چاہا۔ A man kept a chicken. Once he wanted to slaughter a chicken. مالک نے مرغے کو ذبح کرنے کا کوئی بہانا سوچا اور مرغے سے کہا کہ کل سے تم نے اذان نہیں دینی ورنہ ذبح کردوں گا۔ مرغے نے کہا ٹھیک ہے آقا جو آپ کی مرضی! صبح جونہی مرغے کی اذان کا وقت ہوا تو مالک نے دیکھا کہ مرغے نے اذان تو نہیں دی لیکن حسبِ عادت اپنے پروں کو زور زور سے پڑپڑایا۔ مالک نے اگلا فرمان جاری کیا کہ کل سے تم نے پر بھی نہیں مارنے ورنہ ذبح کردوں گا۔ اگلے دن صبح اذان کے وقت مرغے نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پر تو نہیں ہلائے لیکن عادت سے مجبوری کے تحت گردن کو لمبا کرکے اوپر اٹھایا۔ مالک نے اگلا حکم دیا کہ کل سے گردن بھی نہیں ہلنی چاہیے، اگلے دن اذان کے وقت مرغا بلکل مرغی بن کر خاموش بیٹھا رہا۔ مالک نے سوچا یہ تو بات نہیں بنی۔ اب کے بار مالک نے بھی ایک ایسی بات سوچی جو واقعی مرغے بے چارے کی بس کی بات نہیں تھی۔ مالک نے کہا کہ کل سے تم نے صبح انڈا دینا ہے ورنہ ذبح کردوں گا۔ اب مرغے کو اپنی موت صاف نظر آنے لگی اور وہ بہت زار و قطار رویا۔ مالک نے پوچھا کیا بات ہے؟ موت کے

کہاوت ہے کہ "ہاتھ کَنگَن کو آرسی کیا ہَے" پڑھے لکھے کو فارسی کیاہے"۔

  کہاوت ہے کہ " ہاتھ کَنگَن کو آرسی کیا ہَے" پڑھے لکھے کو فارسی کیاہے" ۔             اس کہاوت کا مطلب ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں انہیں سنورنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اور جو پڑھا لکھا ہوتا ہے اسے فارسی پڑھنا کوئی مشکل کام نہیں ہوتا۔ پچھلے زمانے میں فارسی عام تھی جو سرکار درگار سے لے کر بازار گھر وغیرہ میں عام بولی جاتی تھی۔ اس وقت کی بات ہے کہ ایک پڑھا لکھا شخص آسانی سے فارسی پڑھ سکتا تھا۔ جیسے آج ریاستی زبان کنڑا، ملکی زبان ہندی اور بین الاقوامی زبان انگریزی ہے۔ ایک پڑھے لکھے کو کم از کم یہ تین زبانیں آنی چاہئے تبھی یہ پڑھا لکھا ماناجاسکتا ہے۔             یہ باتیں میں کیوں کہہ رہا ہوں اس میگزین میں یا اس اداریہ میں اس کی کیا ضرورت ہے۔ اب آتے ہیں اس کے اصل مقصد کی طرف۔ جیسے کے آپ سبھی جاتے ہیں کہ ہمارے اس میشن یعنی ڈاکٹر بسواروپ رائے چودھری  اور ان کی ٹیم کا مشین اس میگزین کا مشین صرف اور صرف ایک ہی ہے کہ انسان تمام بیماریوں سے آزاد رہے۔ اگر بیمار بھی ہوتا ہے تو وہ اپنا علاج خود اپنے گھریلو چیزوں سے کرے۔ اس کو کبھی ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت نہ پڑے۔ اس کو مہنگی مہنگی دوا