نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اداریہ بسواس 15 جنوری 2023 :: Editorial Biswas January 15, 2023

اداریہ بسواس 15 جنوری 2023        ::      Editorial Biswas January 15, 2023

            کہاجاتا ہے کہ کچھ ممالک میں ایک ایسا قانون ہے کہ اگر کوئی شخص بیمار پڑ تا ہے تو ڈاکٹروں کو جرمانہ دینا پڑتاہے۔ اور ڈاکٹر کو اس کا مفت علاج کرنا پڑتا ہے۔ کیا یہ ممکن ہوسکتا ہے؟ ضرور! یہ ضرور ممکن ہوسکتا ہے۔ یہ اس لئے ممکن ہوسکتا ہے کہ ان دیشوں میں محکمہ صحت کا مطلب محکمہ صحت ہوتا ہے نا کہ محکمہ بیماری۔ان ممالک میں ڈاکٹرس صحت کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ ناکہ بیماری کی۔ ایسے دیشوں میں وہاں کی سرکاریں ایسے ایسے پروگرام بناتی ہیں کہ انسان ہمیشہ صحت مند رہے بیمار ہی نہ پڑے۔ جیسے کہ ریلوے اسٹیشنوں میں ٥۰-١۰۰ بیٹھک لگانے پر ٹکٹ فری دیا جاتا ہے۔ کہیں کچھ کسرت کرنے پر کچھ فری دیا جاتا ہے۔ شاپنگ مالس میں بھی اسی طرح کے بہت سارے پروگرام رکھے جاتے ہیں کہ جس کو کرنے سے لوگوں کی صحت بھی برقرار رہتی ہے اور حکومتوں کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔

            کوئی بھی سرکاری کام جیسے روڈ ، نالیاں بنانا، کوئی سرکاری عمارت تعمیر کرنا یا دیگر سرکاری محکمہ جہاں جہاں پر سرکار کی طرف سے کام ہوتے ہیں۔ ان میں جتنا بجٹ دیاجاتا ہے۔ ہمارے ملک میں اس کا 75 فیصد سے بھی زیادہ رشوت کی نظر ہوجاتاہے۔ جو افیسر بجٹ پاس کرتا ہے یا ٹنڈر پاس کرتا ہے وہی 40 سے 50 فیصد رشوت میں لے لیتا ہے۔ بقیہ جو گتہ دار ہوتا ہو اپنا بھی فائدہ رکھتے ہوئے کتنا صحیح طریقے سے کام میں لگاتا ہوگا یہ آپ اندازہ کر سکتے ہیں۔

            ٹھیک اسی طرح حکومتوں کیلئے محکمہ صحت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس میں کافی سرمایہ درکار ہوتا ہے۔ اور جتنا سرمایہ حکومتوں سے پاس ہوتا ہے اس کا 75 فیصد سے زیادہ رشوت کی نظر ہوجاتاہے۔  اب جتنا عوام میں استعمال ہوتا ہوگا اس سے کیا خاک صحت ملتی ہوگی۔ سرکاری دواخانوں کا حال دیکھیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ دواخانوں میں لوگ صحت مند ہونے سے زیادہ بیمار کیوں پڑتے ہیں۔ اور اسی طرح خانگی داخانوں کا حال ایسا ہے کہ وہ دواخانے کم 5سٹار ہوٹل زیادہ معلوم ہوتے ہیں۔ جس کا تمام خرچ مریض کی جیب پر پڑتا ہے جس کی وجہ سے مریض نفسیاتی طورپر ٹھیک ہونے لگتا ہے۔جتنا بڑا دواخانہ جتنی بڑی ڈاکٹر کی فیس اتنا ہی مریض کو لگتا ہے کہ یہاں کچھ اچھا علاج ہوتا ہوگا وہ نفسیاتی طورپر وہ ٹھیک ہونے لگتا ہے جس کو انگریزی میں Placebo effect کہاجاتا ہے۔

 

            سچ تو یہ ہے کہ دنیاکی کوئی بھی دوا چاہے وہ  Spinal muscular atrophy  کا 16 کروڑ کا انجکشن ہی کیوں نہ ہو۔  پچھلے دو سالوں میں کئی ایسی خبریں پڑنے میں آئیں کہ معصوم بچے کو 16 کروڑ کا انجکشن لگایا گیا لیکن پھر بھی اس کی جان نہیں بچی۔ Facebook پر ایسی خبریں عام ہوگئی ہیں۔ اور کئی اداروں نے تو اس کو تجارت بنالیا ہے کہ کسی بھی ایک غریب اور بیمار بچے کو لو اور اس کا اشتہار اپنے Facebook پر لگادو اور کروڑوں کی آمدنی کرلو۔

            خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں جہاں کرپٹ اور شیطان قسم کے لوگوں نے جنم لیا وہیں بھگون جیسے، سشرت رشی، چرک رشی، اوشو، راجیو ڈکشٹ اور آج کے یوگ میں ڈاکٹر بسواروپ رائے چودھری، امرسنگھ آزاد، ڈاکٹر اودیش پانڈے، ڈاکٹر اچاریہ منیش، ڈاکٹر قادر ولی  جیسے لوگوں نے بھی جنم لیا۔ اور ان کے ساتھ مل کر ہزاروں NICE/WISE ممبر بھی لوگوں کی صحت کیلئے رات دن کام کررہے ہیں۔ یہ دن رات ریسرچ کرتے ہیں اور صحت مند لوگوں کو صحت مند رہنے کے گر سکھاتے ہیں اور بیمار لوگوں کو بیماری سے آسانی سے کیسے باہر آیا جاسکتا ہے اور اپنے آپ کو ہمیشہ کیلئے صحت مند کیسے بنایا جاسکتا ہے بتا تے رہتے ہیں۔

 

            اسی کوشش کی ایک کڑی دیش میں HIIMS  Hospitals کا جال ہے۔ جہاں پر بغیر دوائی یا کم سے کم دواؤں کے استعمال سے صرف گرم پانی، ارتھنگ، پوسچورل طریقہ علاج کے ذریعہ تمام امراض کا علاج کیا جاتاہے اور ہاں پر کسی چیز کو پرٹنٹ کر کے نہیں رکھا گیا ہے وہ طریقہ علاج ویڈیو کے ذریعہ سے بتائے بھی جاتے ہیں تاکہ غریب لوگ جو دواخانوں کا خرچہ برداشت نہیں کرسکتے وہ اپنے اپنے گھروں میں خود اپنا علاج کرسکیں۔ اور عام سردی سے کینسر تک جیسی جان لیوا بیماری کا علاج گھر بیٹھے کر سکیں۔

 

            بسوا کے تمام پڑھ نے والوں سے اپیل ہے یہ ڈاکٹر بسواروپ کے اور ان کے ٹیم جیسے امرسنگھ آزاد، ڈاکٹر اودیش پانڈے، ڈاکٹر اچاریہ منیش وغیرہ کے تمام ویڈیوز کو اور HIIMS کے تمام برانچ جیسے دہرادون، ڈیرابسی، جودھپور، میرٹ، گروگرام، گروگرام پریمیم، دہلی، امرتسر، چندیگڑھ، زکراپور، لودھیانا، لکھنوں، سنگور، بھاگلپور، تھانے ممبئی، نوی ممبئی، گوا، پرشانت وہار، دہلی  میرٹ جیسے تمام برانچ کے ویڈیوز ان کے اڈریس اور ان کی خدمات کو اپنے تمام دوستوں اور رشتہ داروں تک سوشیل میڈیا کے ذریعہ خوب پھیلاؤ تاکہ انسانی زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ صحت حل ہوجائے۔

 

ڈاکٹر سید عارف مرشدؔ

مدیر


It is said that in some countries there is a law that if a person falls ill, the doctors have to pay a fine. And the doctor has to treat it for free. Can it be possible? Of course it can! It can certainly be possible. This may be possible because in these countries the health department means the health department and not the disease department. Doctors in these countries provide health care. No disease. In such countries, the governments there do such programs so that people always remain healthy and do not get sick. For example, 50-100 Dhanad Marne tickets are given free of cost at railway stations. Some are given for free in exchange for doing some work. Many similar programs are also organized in shopping malls to maintain the health of the people and solve the problems of the governments.

Any government work like construction of roads, drains, construction of any government building or other government department where the work is done by the government. As much as the budget is given in these. In our country more than 75% of this goes to bribery. The officer passing the budget or tinder takes 40 to 50 percent as bribe. Can you imagine how much the rest of the contractors you will put into work keeping your profit?

Similarly, the health sector is a major problem for governments. This requires a lot of capital. And more than 75% of the capital going to the government goes to bribes. Now what health benefits will be obtained from the amount that will be used in the public? If we look at the condition of government health centers, then it is known that why people fall sick more than healthy in these health centers. And similarly, the condition of the private farms is such that the wellness centers look like five star hotels. All the expenses of which fall on the patient's pocket, due to which the patient starts recovering mentally. The bigger the hospital, the higher the doctor's fees, the patient thinks that there will be some good treatment here, he will be cured psychologically, this is called placebo effect (false treatment) in English.

The truth is that no medicine in the world, even if it is an injection of 16 crores for spinal muscular atrophy, does not cure the disease. In the last two years, there were many such reports that an innocent child was injected with 16 crores but still his life was not saved. Such news has become common on Facebook. And many organizations have made it a business to earn crores by advertising any poor and sick child on their Facebook.

Thank God that in our country where corrupt and devil type people are born, there are Gods like Susharta Rishi, Charak Rishi, Osho, Rajeev Dixit and in today's era Dr. Biswaroop Roy Chowdhary, Amarsingh Azad, Dr. Odesh People like Pandey, Dr. Acharya, Dr. Khadar Wali also took birth. And along with them thousands of NICE/WISE members are also working day and night for the health of the people. They do research day and night and teach healthy people how to stay healthy and also tell sick people how to get rid of disease easily and keep themselves healthy forever.

A link to this effort is the network of HIIMS hospitals in the country. Where without medicine or at least medicine only hot water, earthing, postural medicine, method is treated, and there is nothing hidden, that method of treatment is spread through videos, so that poor people Those who cannot afford the expenses of the hospitals could get themselves treated at their homes. And could treat common cold to deadly diseases like cancer at home itself.

All Biswas readers are requested to watch all the videos of Dr Biswaroop and his team like Amarsingh Azad, Dr Odesh Pandey, Dr Acharya Manish etc and all branches of HIIMS like Dehradun, Derabassi, Jodhpur, Merit, Gurugram. , Gurugram. Premium, Delhi, Amritsar, Chandigarh, Zakrapur, Ludhiana, Lucknow, Singur, Bhagalpur, Thane Mumbai, Navi Mumbai, Goa, Prashant Vihar, Delhi, Merit Videos of all branches their address and their services Share to all your friends and relatives through social media Spread well through the medium so that health is the biggest problem of human life it will be solved.

Dr. Syed Arif Murshid

Editor

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو