نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نیا سال آیا نیا سال آیا

نیا سال آیا نیا سال آیا

The new year has come. The new year has come a, a poetry on new year. 

 نیا سال آیا نیا سال آیا

کروناکا ایک نیا ویرینٹ لایا

 

گزارے تھے ہم نے جو پیچھے دو سال

اسی کش مکش میں کہ کیا ہوگا حال

 

وہی ڈر ہے آج بھی وہی ہے ملال

بنا یاحکومت نے نیا ایک جال

 

کہ ڈر سے کرونا کے بندی بنائے

ڈرائے سبھی کو سبھی کو ستائے

 

نیا مال پھر سے امیر ہی بنائے

غریبوں کوپھر سے غریب وہ بنائے

 

کہاتھا صاحب نے تھالی بجاو

تھالی بجاؤ اور روشنی جلاو

 

ہوانا کوئی کام ان کے سجھاو سے

کہ آخر کیا کام بی ار سی کی غذا نے

 

کیا ہاتھ جوڑ کے جو NICE اور WISE نے

سراہا تھا کوشش کو ایوش نے بھی

 

جو آئی ہے بپتہ پھر ایک بار ہم پر

کریں گے وہی کام پھر سے اکڑ کر

 

سمبھالیں گے دیش اور دنیا کو پھر سے

کریں گے وہی کام بی آر سی سے مل کے

 

کرو فالو تین دن کا لکویڈ ڈائٹ کو

گرم پانی میں بیٹھو دو گھنٹے بھر کو

 

کہ رکھو ناریل پانی پہ خود کو

کہ ہر ایک  غذا سے پرہیز کرنا

 

گرم پانی پی لینا ایک دو گلاس پھر

بھگانا کرونا کو دنیا سے باہر

 

پریشان مت ہونا دوسری دوا میں

کہ نقصان زیادہ ہے فائدہ نہیں ہے

 

جو نیچر پے نربھر رہیں گے سدا ہم

ہے پکا یقیں کوئی بیماری نا ہو

 

ڈاکٹر سید عارف مرشدؔ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو