نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

🤓 *مزاحیہ غزل* 😎 *شوہری پیار کا مزہ لیجے* *اپنے لاچار کا مزہ لیجے*

🤓 *مزاحیہ غزل* 😎


*شوہری پیار کا مزہ لیجے*

*اپنے لاچار کا مزہ لیجے*


*زور سے اپنے سر کو ٹکرا کر*

*ان کی دیوار کا مزہ لیجے*


*کھائیے اس پہ رکھ کے بریانی*

*تازہ اخبار کا مزہ لیجے*


*ہر الکشن میں باندھیے سر پر*

*اُن کی شلوار کا مزہ لیجے*


*موٹی عورت سے کیجئے شادی*

*ایک میں چار کا مزہ لیجے*


*جھوٹا دکھڑا بیان کر کر کے*

*فکرِ غم خوار کا مزہ لیجے*


*شرط کوئی لگا کے بیوی سے*

*جیت کر ہار کا مزہ لیجے*


*عقدِ دلبر کرا کے دوست کے ساتھ*

*حرفِ ایثار کا مزہ لیجے*


*بے ضرورت ہی ایک درجن جانچ*

*اپنے بیمار کا مزہ لیجیے*


*مکّھیوں کی طرح نفاست سے*

*ان کے رخسار کا مزہ لیجے*


*پیجئے روز روح افزا اور*

*روز افطار کا مزہ لیجے*


*دوسروں کی نظر سے بھی بڑھ کر*

*اپنے اشعار کا مزہ لیجے*


*روز بے کار گھوم کر راغبؔ*

*یار کی کار کا مزہ لیجے*


*افتخار راغبؔ*

دوحہ قطر

🤣🙂😃😄🙂😂😁 

🤓 *funny lyrics* 😎


*enjoy husband's love*

*Enjoy your helplessness*


*bangs his head hard*

*enjoy your wall*


*cook briyani by keeping it on it*

*Enjoy the latest news*


*tie it on the head in every affection*

*enjoy the pants of the sun*


*marry a fat woman*

*Enjoy four in one*


*by telling falsehood*

*Enjoy the food of sorrow*


*Bet on the wife*

*Enjoy defeat by winning*


*make a contract with your friend*

*enjoy the word of mouth*


unnecessarily a dozen tests

*enjoy your sickness*


*as fine as flies*

*Enjoy the beauty of Anan*


*Drink soulful everyday and*

*Enjoy daily breakfast*


*More than the eyes of others*

*enjoy your poems*


*wanders around aimlessly everyday*

*enjoy love's work*


* Aptkar Raghav *

douhah qatar



تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو