نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حکمت دوستو میں آپ کے سامنے دو کہانیاں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ wisdom Friends, I want to present two stories in front of you.

حکمت

           دوستو میں آپ کے سامنے دو کہانیاں پیش کرنا چاہتا ہوں۔

            1] یہ تین چار مہینے پہلے کی بات ہے۔ ایک شخص دفتر آیا اور کہنے لگا کہ بھائی شادی کے ڈھائی ماہ بعد جب لڑکی اپنے ماموں کے گھر آئی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تو کہتا ہے جب سے گیا ہے پیٹ بھر کر کھانا نہیں کھایا۔ پھر وجہ پوچھنے پر اس نے عجیب جواب دیا، وہ راشن چاول کھاتے ہیں اور میں نہیں کھاتا۔

          باپ- میں بہت پریشان ہوں، کیا کروں؟ بھئی میں کچھ سمجھ نہیں پا رہا، لڑکی کے سسرال والے، حالانکہ ان کی ایک حیثیت ہے، پھر بھی یہ کنجوسی کی حد ہے۔ کیا میں وہاں اناج بھیجوں؟

           میں- سب سے پہلے اپنی بیٹی کو یہ بات اچھی طرح سمجھاؤ کہ اب وہی گھر اس کا اپنا گھر ہے، اور گھر کی عزت کو مت پھینکو، اور تمہیں معلوم ہونا چاہیے.. کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے، کچھ لوگوں کی ایک مشغلہ اور کچھ لوگ اسے صحت کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔ اسے کنجوس نہیں کہا جا سکتا۔

              کھانا دینا ہے، لیکن طریقہ مختلف ہونا چاہیے۔ اگر آپ براہ راست اناج بھیجیں گے تو ان کے غرور کو ٹھیس پہنچے گی... حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ لڑکی کا سسر کہاں ہے؟

             ولید - یہیں 20/25 کلومیٹر پر

           میں- ٹھیک ہے... اب صمدی کو فون کر کے بتاؤ، انشاء اللہ ہم کل ملیں گے، میں تمہارے گھر سے آگے اگلے گاؤں جا رہا ہوں، وہاں ایک دوست کی دکان کھل رہی ہے۔ میں آپ کی دکان پر واپس آؤں گا۔

             کل اس کے پاس جاتے ہوئے 50/75 کلو چاول جو آپ اپنے گھر میں کھاتے ہیں اور کسی بھی دکان سے کچھ اور چیزیں خریدیں اور کہیں کہ دوست نے اناج کی دکان کھولی ہے، جو بھی افتتاح کے لیے آئے گا وہ سب دوستوں کو تحفہ دے گا۔ "زبردستی اسے تحفے کے طور پر گلے میں ڈال دیا۔ جتنا ہمارے لیے لگتا ہے، باقی یہاں لایا ہے۔" اور اسے وہیں رکھیں۔ انشاء اللہ آپ کا کام ہو جائے گا۔

           کل بچے کے والد سے ملاقات ہوئی تھی "بہت شکریہ بھائی، ان تین چار مہینوں میں، اب اسے بھی وہی چاول کھانے کی عادت ہو گئی ہے، جو بچہ کھاتا ہے، سب ٹھیک چل رہا ہے۔

     2] لڑکی- انکل اب ایک الگ مسئلہ آنے والا ہے۔ سسرال میں سب پتلی سلان کھاتے ہیں، مجھے سوکھی اچھی لگتی ہے، پھر آپ نے مجھے کہا کہ دسترخوان سے کچھ سلان لے کر توے پر رکھ کر اپنے لیے خشک کردو۔

          میں - پھر کیا ہوا؟

          لڑکی - اب سب میری پلیٹ سے لیتے ہیں، سب میرے جیسا ہی چاہتے ہیں۔

     

                انتخاب فراش

                شادی کے مشیر

         www.faiznikah.com

               9503801999 ۔

[کتاب نکاح کی غلطیاں اور حل] 


wisdom

           Friends, I want to present two stories in front of you.

            1] It was three to four months back. A person came to the office and said, "Brother, after two and a half months after marriage, when the girl came to her maternal home and started crying bitterly, she says, since she has gone, she has not eaten a full meal since then. On asking the reason, she got a strange answer. , They eat ration rice, and I don't get eaten.

          Father- I am very upset, what to do? Brother, I am not able to understand anything, the in-laws of the girl child, although they have a status, yet this is the limit of miserliness. Should I send grains there?

           Me- First of all explain this to your daughter very well that now the same house is her own house, and don't throw away the respect of the house, and you should know that.. some people have a habit, some people as a hobby and Some people use it for the sake of health. This cannot be called stingy.

              Food has to be given, but the method should be different. If you send food grains directly, their pride will be hurt... things can get worse. Where is the girl's father-in-law?

             Waleed - right here at 20/25 kilometer

           Me- It's fine... Now call Samdi and tell her, Insha'Allah, we will meet tomorrow. I am going to the next village ahead of your house, there is an opening of a friend's shop. I will come back to your shop.

             While going to him tomorrow, buy 50/75 kg of rice which you eat at your home and some other items from any shop and say, "Friend has opened a grain shop, whoever came for the inauguration will give gifts to all the friends." Forcibly put it around the neck as a gift. Keeping as much as it seems for us, the rest was brought here". And keep it there. Inshallah your work will be done.

           The child's father was met yesterday "Thank you very much brother, in these three to four months, now she has also got used to the same rice, which the child eats, everything is going well.

     2] Girl- Uncle, now a different problem is coming. Everyone in the in-laws house eats thin salan, I like dry, then you told me to take some salan from Dastarkhan and put it on the pan and make it dry for myself.

          Me - then what happened?

          Girl - Now everyone takes from my plate, everyone wants the same as me.

     

                Intekhab Farash

                marriage counselor

         www.faiznikah.com

               9503801999

[Book-Nikah Mistakes and Solutions]

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو