نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

تانبے کے برتن میں پانی پینے کے حیران کن فائدے

تانبے کے برتن میں پانی پینے کے حیران کن فائدے


قدیم زمانے میں پانی کو تانبے کے برتنوں میں محفوظ رکھنے کا رواج تھا لیکن اس اہم دھات کی جگہ ملاوٹ شدہ زہریلے کیمیکلز سے تیار کردہ پلاسٹک کے برتنوں نے لے لی ہے تاہم تانبے کی افادیت سے انکار ممکن نہیں۔


دور حاضر میں پانی کو صاف اور جراثیم سے پاک بنانے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ہوتا ہے لیکن ہمارے آباؤ اجداد تانبے کے برتن میں پانی رکھتے اور اسی دھات کے بنے برتن سے پانی پیتے تھے کیونکہ قدرتی طور پر اس میں جراثیم کی افزائش نہیں ہوتی اور نہ ہی اس میں پھپھوندی لگتی ہے جب کہ پانی کا ذائقہ اور رنگ بھی تبدیل نہیں ہوتا۔


ویسے تو تابنے کے برتن میں پانی جمع کرنے کا رواج ختم ہوگیا ہے تاہم حیران کن طور پر یہ پانی کو قدرتی طور پر صاف رکھتا ہے۔ یہ پانی میں موجود مضرِ صحت جراثیم اور پھپھوندی کا ازخود خاتمہ کرکے پانی کو صاف اور تازہ رکھتا ہے۔ تانبے میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو تندرست اور صحت مند جسم کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں۔ تانبا اینٹی مائیکرو بیال، اینٹی آکسیڈنٹ، اینٹی کارسینوجینک اور انفلامیٹری خواص کا مجموعہ ہے جب کہ یہ نباتاتی زہر( ٹاکسن)کو بھی بے اثر کرتا ہے۔


نظام ہاضمہ کو بہتر رکھے:

تانبے میں خطرناک جراثیم کو مارنے اور پیٹ میں ہونے والی سوزش سے محفوظ رکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے جوکہ زخموں، انفیکشن اور بدہضمی سے بچنے کے لیے مفید گھریلو نسخہ ہے۔ تانبا پیٹ کو صاف رکھنے اور زہریلی مادوں سے لڑکر گردوں اور معدے کو درست اندازمیں کام کرنے کو یقینی بناتا ہے، یہ کھانے کو ہضم کرکے فضلے کو موزوں طریقے سے خارج کرنے کو بھی یقینی بناتا ہے۔


ماہر ڈاکٹر کے مطابق جب پانی کو تانبے کے برتن میں جمع کیا جاتا ہے تو اس میں فائدے مند اجزا شامل ہوجاتے ہیں۔ جو پیٹ میں کھانے کے اجزاء کو توڑ نے اور نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے کا کام کرتے ہیں۔


وزن میں کمی:

اگر آپ اپنا وزن جلدی ہی کم کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی پانی کو تانبے کے برتن میں جمع کرلیں۔ تانبے میں محفوظ کیا گیا پانی پینے سے جسم کی اضافی چربی موثر انداز میں ختم ہوجاتی ہے۔ اس لیے تانبے میں رکھا پانی صبح و شام استعمال کرکے اپنے وزن کو گھٹایا جاسکتا ہے۔


جلد کو بڑھا ہونے سے بچائے:

اینٹی آکسیڈنٹ خواص کی وجہ سے تانبا خلیات کو ٹوٹنے سے روکتا ہے، یہ جسم کے اندرونی اور بیرونی خلیات کو محفوظ رکھ کر بڑھاپے کی وجہ بننے والے عوامل کے خلاف لڑتے ہوئے جلد کو جوان رکھتے ہیں۔


زخم کوتیزی سے مندمل کرنا:

تانبے میں بیکٹیریا، وائرس اور دیگر جراثیم کے خلاف خواص ہوتے ہیں ۔ ساتھ ہی اس میں جلن ختم کرنے کی خاصیت بھی ہوتی ہے اور اسی بنا پر یہ زخم کو تیزی سے مندمل کرتا ہے۔ دوسری جانب تانبے کے برتن میں پانی پینے سے جسم کا قدرتی دفاعی نظام بھی قدرے مضبوط ہوتا ہے۔


دل کی بیماریاں/بلڈپریشر:

دل کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے اور جان لیوا ہارٹ اٹیک کے خطرات کو کم سے کم رکھنے کا راز بھی تانبے میں پوشیدہ ہے۔امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ تانبا جسم میں خون کی روانی کو متوازی رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ دل کی دھڑکن کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ مضر کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے۔


انفیکشن سے محفوظ رکھے:

تانبے میں جراثیم کو توڑنے کی صلاحیت ہوتی ہے اوراسی خصوصیت کی وجہ سے وہ ماحول میں باکثرت پائے جانے والے جراثیم کی دو اقسام( ای کولی) اور ایس اوری یس سے ہونے والی بیماریوں اور انفیکشن سے محفوظ رکھتا ہے۔ 


Surprising Benefits of Drinking Copper Pot Water


In ancient times, it was customary to store water in copper vessels, but this important metal has been replaced by plastic vessels mixed with toxic chemicals, but the usefulness of copper cannot be denied.


Nowadays, modern technology is used to make water clean and sterile, but our ancestors used to keep water in copper vessels and drink water from vessels made of the same metal because it does not naturally harbor bacteria. There is no mold in it, while the taste and color of the water does not change.


By the way, the practice of collecting water in a heating vessel is gone, but surprisingly it keeps the water clean naturally. It keeps the water clean and fresh by automatically eliminating the harmful bacteria and fungi present in the water. Copper has properties that are essential for a healthy and fit body. Copper has a combination of antimicrobial, antioxidant, anti-carcinogenic and anti-inflammatory properties while also neutralizing plant toxins.


Improves Digestive System:

Copper has the ability to kill dangerous bacteria and protect against inflammation in the stomach, making it a useful home remedy for wounds, infections and indigestion. Copper ensures the proper functioning of the kidneys and stomach by keeping the stomach clean and fighting toxins, it also ensures the proper elimination of waste by digesting food.


According to the expert doctor, when the water is collected in a copper vessel, beneficial ingredients are added to it. Which work to break down the food components in the stomach and improve the digestive system.


Weight loss:

If you want to lose weight quickly, collect water in a copper vessel today. Drinking copper-enriched water effectively removes excess body fat. Therefore, water kept in copper can be used in the morning and evening to reduce its weight.


Prevent skin aging:

Due to its antioxidant properties, copper prevents cell breakdown, protects the body's internal and external cells, and keeps the skin youthful while fighting against aging factors.


Accelerate wound healing:

Copper has properties against bacteria, viruses and other germs. It also has anti-inflammatory properties and thus heals the wound faster. On the other hand, by drinking water in a copper vessel, the natural defense system of the body is also slightly strengthened.


Heart Diseases/Blood Pressure:

The secret of protecting against heart diseases and minimizing the risk of fatal heart attacks is also hidden in copper. According to the American Cancer Society, research has revealed that copper has the ability to keep the blood flow in the body balanced. While improving heart rate, it also lowers bad cholesterol levels.


Protect against infection:

Copper has the ability to break down germs and because of this property it protects against diseases and infections caused by two types of bacteria (E. coli) and S. aureus that are abundant in the environment.

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو