نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

★لیڈری ★( طنزومزاح)

★لیڈری ★( طنزومزاح)

مل اور زمین الاٹ کراتی ہے لیڈری 

اور کوٹھیوں پہ قبضہ جماتی ہے لیڈری 

لنچ اور ڈنر مزے سے اڑاتی ہے لیڈری غم ساتھ ساتھ قوم کا کھاتی ہے لیڈری 

فرصت ملے تو ٹور پر جاتی ہے لیڈری

                      .............. 

ووٹوں کی بھیک لینے وہ جب چل کے آتے ہیں 

دیتے ہیں ووٹ ہم انھیں ممبر بناتے ہیں 

جاکراسمبلی میں ہمیں بھول جاتے ہیں 

پھر دور ہی سے جلوہ دکھاتی ہے لیڈری 

                      ............... 

اپنا جتھا بنا کے وزارت بناتے ہیں 

جوکچھ بھی اس کوملتاہے بس بانٹ کھاتے ہیں 

محروم جب رہے تواپوزیشن میں آتے ہیں 

ترکش میں جتنے تیر ہیں سب آزماتے ہیں 

ناکام ہوتوشورمچاتی ہے لیڈری 

                ..................... 

غم کوئی ہونہ ہو وہ کئے جائے ہائے ہائے 

تہمت کوئی بھی ہو وہ حکومت پے بس لگائے 

لکھے بیان اور پریس کنفرس بلائے 

ہیں جتنے داؤپیچ سب لڑاتی ہے لیڈری 

                .................... 

لیڈر جو سنائےجلسے میں آکرجواپنا حال 

تب جانو ووٹ لینے ڈالا ہے اس نے جال 

گرگرپڑے کے اُٹھ کے کوئی لے اُنھیں سنبھال 

ہو کامیاب بہرِوذارت کوئی سی چال 

دل جانے جس کے دل کوجلاتی ہے لیڈری 

                 .................... 

دنیا میں لے کے سیٹھ سے اے یاروتا فقیر 

ہے لیڈری کے زلفِ گرہ گیر کا اسیر 

اک آن میں بنائے مڈل فیل کو وزیر 

کیاکیامیں اور خوبیاں اس کی کہوں نظیر 

ذرّے کو آفتاب بناتی ہے لیڈری 

               ........................ 

مجید لاہوری 


★لیڈری ★( طنزومزاح)


مل اور زمین الاٹ کراتی ہے لیڈری 


اور کوٹھیوں پہ قبضہ جماتی ہے لیڈری 


لنچ اور ڈنر مزے سے اڑاتی ہے لیڈری غم ساتھ ساتھ قوم کا کھاتی ہے لیڈری 


فرصت ملے تو ٹور پر جاتی ہے لیڈری


                      .............. 


ووٹوں کی بھیک لینے وہ جب چل کے آتے ہیں 


دیتے ہیں ووٹ ہم انھیں ممبر بناتے ہیں 


جاکراسمبلی میں ہمیں بھول جاتے ہیں 


پھر دور ہی سے جلوہ دکھاتی ہے لیڈری 


                      ............... 


اپنا جتھا بنا کے وزارت بناتے ہیں 


جوکچھ بھی اس کوملتاہے بس بانٹ کھاتے ہیں 


محروم جب رہے تواپوزیشن میں آتے ہیں 


ترکش میں جتنے تیر ہیں سب آزماتے ہیں 


ناکام ہوتوشورمچاتی ہے لیڈری 


                ..................... 


غم کوئی ہونہ ہو وہ کئے جائے ہائے ہائے 


تہمت کوئی بھی ہو وہ حکومت پے بس لگائے 


لکھے بیان اور پریس کنفرس بلائے 


ہیں جتنے داؤپیچ سب لڑاتی ہے لیڈری 


                .................... 


لیڈر جو سنائےجلسے میں آکرجواپنا حال 


تب جانو ووٹ لینے ڈالا ہے اس نے جال 


گرگرپڑے کے اُٹھ کے کوئی لے اُنھیں سنبھال 


ہو کامیاب بہرِوذارت کوئی سی چال 


دل جانے جس کے دل کوجلاتی ہے لیڈری 


                 .................... 


دنیا میں لے کے سیٹھ سے اے یاروتا فقیر 


ہے لیڈری کے زلفِ گرہ گیر کا اسیر 


اک آن میں بنائے مڈل فیل کو وزیر 


کیاکیامیں اور خوبیاں اس کی کہوں نظیر 


ذرّے کو آفتاب بناتی ہے لیڈری 


               ........................ 

★Ladery★ (Sarcastic)


The mill and the land are alloted by leadership


And the leadership seizes the palaces


Leadership eats lunch and dinner with joy and grief along with leadership eats the nation


If she gets free time, she goes on tour


                       ..............


When they come to beg for votes


Vote we make them members


We are forgotten in the assembly


Then leadership shows itself from a distance


                       ..............


They make their own group and form the ministry


They just share whatever they get


When they are deprived, they come in opposition


Try all the arrows in the quiver


If it fails, the leader makes noise


                 .....................


No matter how sad it is, let it be done


Whatever the slander is, it should be blamed on the government


Written statements and called press conferences


There are as many difficulties as the leadership fights


                 ...................


Leaders who come to the meeting to announce their situation


Then Janu has set a trap to get votes


Get up and take care of them


Be successful regardless of any tricks


Leader whose heart burns


                  ...................


Take it to the world, O Yaruta Fakir


He is a captive of the tyranny of leadership


The minister made the Middle Fell in Ek On


What are the qualities of his example?


Leadership makes a particle the sun


                ........................


Majeed Lahori

مجید لاہوری 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو