نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

داڑھی کا سائز ہی نہیں کمر کا سائز بھی سنت کے مطابق ہونا چاہئے 🌟سید اعجاز شاہین

داڑھی کا سائز ہی نہیں کمر کا سائز بھی سنت کے مطابق ہونا چاہئے

🌟سید اعجاز شاہین


"امام کونسل/ علماء کونسل/ علماء بورڈ وغیرہ سے گزارش ہے کہ ملک بھر کے علماء ، ائمہ،موذنین کے لئے ہدایت نامہ جاری کریں کہ روزانہ کم از کم پانچ کلو میٹر پیدل چلیں۔ اپنے وزن اور کمر پر خاص نظر رکھیں۔ خوش خوراکی ٹھیک ہے مگر ایک ہی دن چار دعوتیں ہوں تو ہر دعوت میں سیر ہوکر کھانا واجب نہیں ہے۔ کبھی کہیں صرف مبارک باد دے کر بھی آسکتے ہیں۔ نیز محلے والوں سے گزارش ہے کہ محلہ کے امام مسجد وغیرہ پر اصرار نہ کریں کہ وہ اپ کے ہر ولیمہ، نکاح، سالگرہ۔، سوئم ،چہلم برسی کے دسترخوان پر لازما شریک رہیں۔ شادی خانوں کا بچا ہوا کھانا ضروری نہیں کہ سارے کا سارا مدارس کو ہی پارسل کردیا جائے۔ کئ مسلم اور غیر مسلم سفید پوش گھرانے ایسے ہیں جو تنگی سے گزارا کرتے ہیں۔ انھیں یہ قیمتی کھانا پورے احترام کے ساتھ پیک کرکے ان کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے تحفتاً بھیجا جا سکتا ہے۔


  ان اللہ جمیل و یحب الجمال ۔۔بے شک اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔زندگی کے ہر شعبہ میں اسمارٹ اور presentable شخصیت رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جاتی ہے۔تو یہ معیار ائمہ مساجد ،مدارس کے اساتذہ کے لئے بھی مقرر ہونا چاہئے۔ بلکہ اس معاملے میں تو سب سے زیادہ حساس ہمارے علمائے کرام ہی کو ہو نا چاہئے کیونکہ بیہقی کی روایت ہے کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان اللہ یکرہ الحبر السمین۔ جس کا ترجمہ حضرت حکیم الامت اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ نے یوں کیا ہے " تحقیق اللہ تعالی ناپسند کرتا ہے موٹے عالم کو" غور کرنے کا نکتہ یہ ہے کہ اس حدیث میں ہر موٹے آدمی کا نہیں موٹے عالم کا ذکر ہے۔تمام اکابر و اصاغر علما کو چاہئے کہ ورزش، خوراک، تجمیل جسم کا خاص خیال رکھیں ،فاضل چربی کی تہوں سے بہر صورت نجات حاصل کریں۔ یاد رکھیں! داڑھی کا سائز ہی نہیں پیٹ کا سائز بھی سنت کے مطابق ہونا چاہئے۔" 🌟سید اعجاز شاہین صاحب کی فیس بک وال سے ماخوذ 

داڑھی کا سائز ہی نہیں کمر کا سائز بھی سنت کے مطابق ہونا چاہئے

🌟سید اعجاز شاہین


"امام کونسل/  علماء کونسل/ علماء بورڈ  وغیرہ سے گزارش ہے کہ ملک بھر کے علماء ، ائمہ،موذنین کے لئے ہدایت نامہ جاری کریں کہ روزانہ کم از کم پانچ کلو میٹر پیدل چلیں۔ اپنے وزن اور کمر  پر خاص نظر رکھیں۔ خوش خوراکی ٹھیک ہے  مگر ایک ہی دن چار دعوتیں ہوں تو  ہر دعوت میں  سیر ہوکر کھانا واجب نہیں ہے۔ کبھی کہیں  صرف مبارک باد دے کر بھی آسکتے ہیں۔ نیز محلے والوں سے گزارش ہے کہ محلہ کے امام مسجد وغیرہ پر اصرار نہ کریں کہ وہ اپ کے ہر ولیمہ، نکاح، سالگرہ۔، سوئم ،چہلم برسی کے دسترخوان  پر لازما شریک رہیں۔  شادی خانوں کا بچا ہوا  کھانا ضروری نہیں کہ سارے کا سارا مدارس کو ہی پارسل کردیا جائے۔ کئ مسلم اور غیر مسلم  سفید پوش گھرانے ایسے ہیں  جو تنگی سے گزارا کرتے ہیں۔ انھیں  یہ  قیمتی کھانا پورے  احترام کے ساتھ  پیک کرکے ان کی عزت نفس کا خیال کرتے ہوئے  تحفتاً بھیجا جا سکتا ہے۔


  ان اللہ جمیل و یحب الجمال ۔۔بے شک اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔زندگی کے ہر شعبہ میں اسمارٹ اور presentable  شخصیت رکھنے والے افراد  کو ترجیح دی جاتی ہے۔تو یہ معیار ائمہ مساجد ،مدارس کے اساتذہ کے لئے بھی مقرر ہونا چاہئے۔ بلکہ اس معاملے میں تو سب سے زیادہ حساس ہمارے علمائے کرام ہی  کو ہو نا چاہئے کیونکہ  بیہقی کی روایت ہے کہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان اللہ یکرہ الحبر السمین۔ جس کا ترجمہ حضرت حکیم الامت اشرف علی تھانوی علیہ الرحمہ نے یوں کیا ہے " تحقیق اللہ تعالی ناپسند کرتا ہے موٹے عالم کو"   غور کرنے کا نکتہ یہ ہے کہ اس حدیث میں  ہر موٹے آدمی کا نہیں موٹے عالم کا ذکر ہے۔تمام  اکابر و اصاغر علما کو چاہئے کہ ورزش، خوراک، تجمیل جسم کا  خاص خیال رکھیں ،فاضل چربی کی تہوں سے بہر صورت  نجات حاصل کریں۔  یاد رکھیں! داڑھی کا سائز  ہی نہیں  پیٹ کا سائز بھی  سنت کے مطابق ہونا چاہئے۔"                                        🌟سید اعجاز شاہین صاحب کی فیس بک وال سے ماخوذ



Not only the size of the beard but also the size of the waist should be according to the Sunnah

Syed Ejaz Shaheen


"Imam Council/ Ulema Council/ Ulema Board etc. are requested to issue guidelines for the Ulamas, Imams, Muzins across the country to walk at least five kilometers daily. Take special care of your weight and waistline. Have a healthy diet. It is fine, but if there are four feasts on the same day, it is not obligatory to eat one's fill at each feast. Sometimes you can also come only to give congratulations. Also, the residents of the neighborhood are requested not to insist on the imam of the mosque etc. It is mandatory to participate in the table of every wedding, marriage, birthday, swim, anniversary. It is not necessary that the leftover food of the wedding houses should be parceled to the schools. There are many Muslim and non-Muslim white-clad families who This precious food can be respectfully packaged and sent to them as a gift, taking care of their self-respect.


   In Allah Jameel wa Yahab al-Jamal. Indeed, Allah is beautiful and loves beauty. People with smart and presentable personality are preferred in every field of life. So this standard is also for Imams of mosques, teachers of Madrasas. should be fixed. Rather, our scholars should be the most sensitive in this matter, because it is narrated by Bayhaqi that the Prophet, may God bless him and grant him peace, said, "In Allah, one hundred and one hundred thousand." Which has been translated by Hazrat Hakeem-ul-Ummat Ashraf Ali Thanvi (peace be upon him) as follows: "Investigation Allah dislikes the fat scholar" The point to consider is that in this hadith not every fat man is mentioned but the fat scholar. Isaghar scholars should take special care of exercise, diet, beauty of the body, get rid of excess fat layers in any case. remember! Not only the size of the beard, but also the size of the stomach should be according to the Sunnah.

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو