نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

بطورِ دوا:شہد اور دارچینی :ایک تعارف انگریزی سے ترجمہ: عزیز بلگامی

بطورِ دوا:شہد اور دارچینی :ایک تعارف


انگریزی سے ترجمہ: عزیز بلگامی


یہ حقیقت پایۂ ثبوت کوپہنچ چکی ہے کہ شہد اور دارچینی کے مرکب کا استعمال بیشتر امراض کے لیے اکسیر کا کام دیتا ہے۔دنیا کے کئی ملکوں میں شہد کی افزائش کے انتظامات موجود ہیں۔ صدیوں سے آیورویدک سمیت یونانی دواﺅں میں شہد کا استعمال ہورہا ہے۔ جدید دور کے سائنسدانوں نے بھی ہر طرح کے امراض کے لیے شہد کو بطور دواانتہائی مجرب قرار دیا ہے۔ کسی بھی قسم کی ذیلی بیماری Side Effectکے خوف کے بغیرشہد استعمال کی جاسکتی ہے۔جدید سائنس کہتی ہے کہ گو کہ شہد میٹھی ہوتی ہے،لیکن اگر دواکی حیثیت سے مناسب خوراک دی جائے توزیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی یہ نقصان دہ ثابت نہ ہوگی۔ کینڈا سے شائع ہونے والے”ویکلی ورلڈ نیوز“ نامی ایک معروف رسالہ نے اپنے ۷۱جنوری ١٩٩۵ءکے شمارے میں اُن بیماریوں کی ایک فہرست شائع کی ہے،جن کا شہد اور دارچینی کے ذریعہ علاج ممکن ہے، جیسا کہ مغربی سائنسدانوں کی تحقیق بتاتی ہے۔

جوڑوں میں درداور جلن:

شہد کے ایک حصہ کونیم گرم پانی کے دو حصوں میں گھولیے اور اس میں ایک چائے چمچ "دارچینی" کا سفوف ملائیے۔ پھر اس کا پیسٹ بنائیے اور اسے متعلقہ مقام کے درد کےحصہ پر آہستہ آہستہ مَلیے۔یہ بات مشاہدے کی ہے کہ درد ایک دو منٹ میں رفتہ رفتہ کم ہوتا ہوا محسوس ہوگا۔یا جوڑوں کے درد وجلن کے مریض روزانہ صبح و شام ایک عمل یہ بھی کر سکتے ہیں کہ ایک کپ گرم پانی میں دو چمچ شہد کے ساتھ، ایک چھوٹا چمچ دارچینی کے سفوف کاگھول لیں۔جوڑوں کے درد اور جلن کے دائمی مریض اگر اسے روزانہ پئیں تو افاقہ محسوس کریں گے۔”کوپن ہیگن یونیورسٹی “میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا ہے کہ ناشتہ سے پہلے ایک ٹیبل چمچ میں شہد اور آدھے چائے چمچ میں دارچینی کے سفوف کے مرکب کو لے کرجب ڈاکٹروں نے اپنے مریضوں کا علاج کیا،تواُنہیں معلوم ہوا کہ ایک ہی ہفتے میں دو سو افراد میں سے،جن پر یہ علاج آزمایا گیا تھا،عملی طور پر ۳۷ افراد کامکمل طور پر درد ختم ہوا۔ اور ایک ہی مہینے میں زیادہ تر مریض جو جوڑوں کے درد کی وجہ سے بغیر درد محسوس کیے کے چل نہیں پاتے تھے یا حرکت نہیں کر سکتے تھے،چلنا شروع کر دیا۔ 

As Medicine: Honey and Cinnamon: An Introduction




Translated from English: Aziz Bilgami




It has been proven that the use of honey and cinnamon mixture works as an elixir for many diseases. Honey has been used in Ayurvedic and Greek medicine for centuries. Modern scientists have also declared honey as a highly effective medicine for all kinds of diseases. Honey can be used without the fear of side effects of any type of secondary disease. Modern science says that although honey is sweet, if it is given as a medicine, it will not be harmful even for diabetic patients. "Weekly World News", a well-known magazine published in Canada, in its issue of January 71, 1995, published a list of diseases that can be treated with honey and cinnamon, according to the research of Western scientists.


Joint pain and inflammation:


Dissolve one part of honey in two parts of warm water and add a teaspoon of "cinnamon" powder to it. Then make a paste of it and apply it slowly on the pain area of the relevant location. It has been observed that the pain will gradually decrease within a couple of minutes. You can also take a small spoonful of cinnamon powder in a cup of warm water with two spoons of honey. Patients with chronic joint pain and irritation will feel better if they drink it daily. A recent study found that when doctors treated their patients with a mixture of one tablespoon of honey and half a teaspoon of cinnamon powder before breakfast, they found that two hundred in one week Of the people on whom this treatment was tried, virtually 37 people experienced complete pain relief. And within a month, most of the patients who could not walk or move without pain due to joint pain started walking.

سانس کی بدبو:

شمالی امریکہ کے لوگ علی الصبح سب سے پہلا کام یہ کرتے ہیں کہ گرم پانی میں گھولے گئے شہد اور دارچینی کے سفوف کے ایک چمچ مرکب سے غرغرہ کرتے ہیں۔ اس طرح اُن کی سانس دن بھر تازگی بخش رہتی ہے۔

مثانہ کو لاحق ہونے والی بیماریاں ایک گلاس نیم گرم پانی میں دو ٹیبل چمچ دار چینی کا سفوف اور ایک چائے چمچ میں شہد گھولیے اور اسے پی لیجیے۔ یہ مثانہ کی بیماریوں کے جراثیم کو ختم کردے گا۔

سرطان (کینسر):

 جاپان اور آسٹریلیا میں کی جانے والی حالیہ تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پیٹ اور ہڈیوں کے پیش قدمی کیے ہویے سرطان (Advanced Cancer)کی کامیاب شفایابی ممکن ہوئی ہے۔ اس نوع کے سرطان میں مبتلا مریضوں کو ایک ٹیبل چمچ شہد کے ساتھ ایک چائے چمچ دارچینی سفوف، روزانہ تین دفعہ،ایک مہینے تک کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

کولیسٹرال:

شہد کے دو ٹیبل چمچ اور دار چینی کے سفوف کے تین چھوٹے چمچ کو۶۱آؤنس چائے کے پانی میں گھولا ہوا مرکب اگر کولیسٹرال کے مریض کو دیا جائے تو یہ دو گھنٹوں کے اندر اُس کے خون میں کولیسٹرال کی سطح کودس فی صد تک کم کر دیتا ہے۔جیسا کہ جوڑوں کے درد کے مریضوں کے سلسلے میں بتایا گیا، اگر مذکورہ مرکب دن میں تین مرتبہ استعمال کیا جائے تو کوئی بھی دائمی کولیسٹرال کا مریض شفایاب ہو جائے گا۔ متذکرہ رسالے میں درج اطلاع کے مطابق غذا کے ساتھ خالص شہد کاروزانہ اِستعمال کولیسٹرال کی شکایتوں سے چھٹکارا دلائے گا۔

سردی زکام:

عام یا شدید قسم کی سردی میں جو لوگ مبتلا ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ چائے کے چمچ میں ایک ٹیبل چمچ شہد اور اس کا ایک چوتھائی دارچینی سفوف نیم گرم پانی میں روزانہ استعمال کریں۔تین دنوں تک کے لیے۔ یہ عمل قدیم دائم المرض کھانسی اورسردی کی شفا یابی میں مجرب ثابت ہوتا ہے اور سائی نس (Sinuses) کو صاف کرتا ہے۔

تھکاوٹ:

حالیہ تحقیقی مطالعہ بتا تا ہے کہ شہد میں شکر کی موجودگی جسم کی مضبوطی کے لیے ضرر رساں سے زیادہ اسے قوت پہنچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔جوبزرگ شہری یکساں مقدار میں شہد اور دارچینی کا سفوف استعمال کرتے ہیں وہ زیادہ چاق و چوبند رہتے ہیں۔ڈاکٹر ملٹن، جنہوں نے اس سلسلے میں تحقیق کی ہے، کہتے ہیں کہ پانی کے ایک گلاس میں آدھا ٹیبل چمچ شہد،دارچینی کے سفوف کے چھڑکاﺅکے ساتھ روزانہ دانت مانجنے کے بعد،پھر دوپہر اور تقریباً شام تین بجے لیا جائے۔جوں ہی جسم کی چستی اور پھرتی میں کمی واقع ہونے لگے گی،ایک ہی ہفتے میں جسم کی چستی اور پھرتی بڑھ جائے گی۔

بالوں کا گرنا:

بال گرنے یاگنجے پن کے مرض میں جو مبتلا ہیں، نہانے سے پہلے زیتون کے گرم تیل میں گھُلے ایک ٹیبل چمچ شہد،ایک چائے چمچ دارچینی کے سفوف کا بنا ہوا پیسٹ اپنے بالوں پر مل سکتے ہیں۔پھر ۵۱ منٹ بعد انہیں دھولیں۔یہ معلوم کیا گیاہے کہ پانچ منٹ تک کے لیے بھی رکھا جا نا مفید ہوتا ہے۔

سماعت کا متاثر ہونا:

صبح اور شام روزانہ شہد اور دارچینی کے سفوف کا یکساں مقدار میں استعمال سماعت کو دوبارہ لوٹا سکتا ہے۔

دل کے امراض:

شہد اور دارچینی کے سفوف کاپیسٹ بنائیے،جیلی یا جام کے بجائے اِسے بریڈ پر یا چپاتی پر لگائیے اور پابندی کے ساتھ ناشتہ میں نوش فرمائیے ۔یہ شریانوں میں کولیسٹرول کو کم کرتا ہے،اوردل کے دورے سے مریض کو محفوظ رکھتاہے ۔یہ بھی کہ وہ افراد جنہیں دل کاایک دورہ پڑ چکا ہو، اگر وہ ہرروز اس عمل کو آزمائیں گے تو وہ دوسرے دورے کے اعادے کو میلوں دور دھکیل سکتے ہیں۔پابندی کے ساتھ مذکورہ نسخے پر عمل آوری سے تنفس کی گرانی سے چھٹکارا ملتا ہے اور یہ دل کی دھڑکن کو مستحکم کرتا ہے۔امریکہ اور کینڈا میں، مختلف شفاخانوں نے کامیابی کے ساتھ مریضوں کا علاج کیا ہے اورانہیں اس حقیقت کا پتہ چلا کہ بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے اپنی ملائمت کھو دینے والی اور کثافت سے بھری ہوئی شریانوں اور گندے خون کی نالیوں میں جیسے ایک نئی جان پڑ گئی ہے۔

بدہضمی:

کھانا کھانے سے پہلے دو ٹیبل چمچ شہدپر دارچینی کے سفوف کاچھڑکاﺅ”ترشویّت“یا(Acidity) سے چھٹکارا دلاتا ہے اور ثقیل غذاکو ہضم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

بانجھ پن:

سالوں سے یونانی اور آیورویدی کے طبیب آدمی کی منی(نطفہ) میں قوت بڑھانے والی دواﺅں کی تیاری میں شہد کواستعمال کرتی رہی ہیں۔اگر لاولد اشخاص سونے سے پہلے پابندی کے ساتھ شہد کے دو ٹیبل چمچ استعمال کرتے ہیں تو اُن کی لاولدی کی کمزوریوں کے مسائل حل ہوں گے۔چین اور جاپان اور دور دراز کے مشرقی ممالک میں وہ خواتین جو حاملہ نہیں ہو پاتی ہیں ،بچہ دانی(Uterus) کی مضبوطی کے لیے دار چینی کا سفوف صدیوں سے استعمال کرتی رہی ہیں۔

خواتین جو حاملہ نہیں ہو پاتیں،آدھے چھوٹے چمچ شہد میں چٹکی بھردارچینی کے سفوف کوملا لیں اور پورے دن کے دوران اسے وقفے وقفے سے مسوڑوں پر مَل لیں تاکہ وہ آہستہ آہستہ لعاب دہن میں تحلیل ہو کر جسم میں داخل ہوجائے۔میری لینڈ،امریکہ کے ایک جوڑے کو ۴۱ سال تک کوئی اولادنہیں ہوئی تھی اور بچوں کی پیدائش سے وہ مایوس ہو چکے تھے۔جب ان سے اس نسخہ پر عمل کرنے کے فوائد کے بارے میں بتایا گیا تو میاں بیوی نے شہد اور دارچینی کا استعمال اوپر بتائے گیے طریقے کے مطابق شروع کیا۔چند ہی مہینوں میں وہ خاتون حاملہ ہوگئی اور اُسے حمل کے فطری وقفے کے بعد جڑواں بچے پیدا ہوئے۔

انفلوئنزایا وبائی زکام:

اسپین میں ایک سائنسدان نے ثابت کیا ہے کہ شہدمیں ایسے مجرب قدرتی اجزاءپائے جاتے ہیں جو انفلو ئنزا یا وبائی زکام کے جراثیم کومار دیتے ہیں اور مریض کو فلو(کے بخار) سے بچاتے ہیں۔

 بیماریوں سے دفاع کا جسمانی نظام:

شہد اور دارچینی کا روزانہ استعمال جسم کے دفاعی نظام کو مستحکم کرتا ہے۔جراثیم اورVirusسے پیدا ہونے والی متعدی بیماریوں کے حملوں سے جسم کو بچاتا ہے ۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ شہدمیں مختلف حیاتین(Vitamins)پائے جاتے ہیں۔نیز اس میں لوہا بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔شہد کا مستقل استعمال، خون کے سفید ذرات کومستحکم کرتا ہے، تاکہ جراثیم اورVirusسے پیدا ہونے والی متعدی بیماریوں کامقابلہ کر سکیں۔

درازیِ عمر:

 شہد کی اور دارچینی کے سفوف کی بنائی ہوئی چائے، جب پابندی کے ساتھ استعمال کی جاتی ہےتوبوڑھاپے کے طاری ہونے پر اپنی گرفت مضبوط کرلیتی ہے۔چار چمچ شہد اورایک چمچ دارچینی کاسفوف لیجیے اور تین کپ پانی میں چائے کی طرح اُبالیے۔روزانہ تین تا چار مرتبہ ایک چوتھائی کپ استعمال کیجیے ۔یہ جلد کو تازہ اور ملائم رکھتا ہے اور بو ڑھاپے کو اپنی گرفت میں رکھتا ہے۔عمر میں اضافہ کرتا ہے۔اگر کوئی آدمی سو سال کی عمر ہی کا کیوںنہ ہو ایک بیس سالہ نوجوان کی سی پُھرتی دکھانا شروع کرے گا۔

کیل مہاسے:

شہد تین ٹیبل چمچ اور دارچینی کے سفوف ایک چائے کا چمچ ، دونوں کو ساتھ ملا کرپیسٹ بنا لیجیے۔ اس پیسٹ کوکیل مہاسوں پرسونے سے پہلے ملیے اور اگلی صبح گرم پانی سے دھو لیجیے۔یہ عمل دو ہفتوں کے لیے اگر روزانہ کیا جائے تو یہ جڑ سے مہاسوں کوختم کر دیتا ہے۔

جلد کی متعدی بیماریاں:

شہد اور دارچینی کے سفوف کی مساوی مقدار لے کر متاثرہ مقام پر لگانے سے کھجلی،جلد پرخارش زدہ دائرہ نما دھبے پیدا کرنے والی جلدی بیماری Ringworm نیز ہر طرح کے دیگر جلدی امراض کا کامیا ب علاج ہوتا ہے۔

وزن میں کمی کی شکایات:

روزانہ صبح کے وقت ناشتہ سے آدھ گھنٹہ پہلے خالی پیٹ اور رات میں سونے سے پہلے ایک کپ اُبلے ہوئے پانی میں شہد اور دارچینی سفوف کوگھو ل کرپی لیجیے۔یہ اگرپابندی کے ساتھ استعمال کیاجائے تویہ وزن کو گھٹاتا ہے چاہے آدمی فربہ یا حد سے زیادہ موٹاپا رکھنے والا ہی کیوں نہ ہو۔ ان دونوں کے مرکب کوپابندی کے ساتھ پینا جسم میں چربی کی افزائش کو روکتا ہے ، چاہے آدمی معیاری حرارہ (Calorie) والی غذا کیوں نہ استعمال کرتا ہو۔

دانتوں کا درد:

ایک چائے چمچ دارچینی کے سفوف اور پانچ چمچ شہد کو ملا کر پیسٹ بنالیجیے اور درد ہونے والے دانتوں کوملائمت کے ساتھ مَلیے۔اس عمل کو ایک دن میں تین مرتبہ دہرائیے تاوقت یہ کہ دانت کا در د ختم ہو جائے۔

پیٹ کا درد اور پیٹ کے دیگر مسائل:

شہد کے ساتھ دار چینی کے سفوف کا استعمال پیٹ کے درد اور ہرطرح کی گڑ بڑ کے علاج کے لیے مجرب ہے اور یہ نہ صرف پیٹ کو صاف رکھتا ہے ہے بلکہ السر کو اور اس کے امکانات کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔

گیس:

ہندوستان اور جاپان میں کیے جانے والے مطالعہ کے مطابق یہ انکشاف ہوا ہے کہ شہد کے ساتھ دار چینی کے سفوف کا استعمال پیٹ کی گیس سے چھٹکارا دلاتاہے۔


اگر آپ دارچینی اور شہد کے بطورِ دوا استعمال کی ان تجاویز سے مستفیض ہو رہے ہیں تو دوسروں کو بھی اس سے استفادے کا موقع عنات کریں اور اس مضمون کو ان کی اوراپنے احباب کی خدمت میں ضرور ارسال کریں....* 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو