نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Dayar e meer poetry

وھاٹس ایپ گروپ: *دیـــــارمیــــــــر*

Dayar e meer 

Competition of poetry

سلسلہ : *گـــــــرہ لـــــــگائیں*


تاریخ : 18.7.2023


مصرع نمبر : 235


*میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں*


پورا شعر :


*ساحل پہ کھڑے ہو تمہیں کیا غم چلے جانا*

*میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں*

(آفتــــاب مضطـــــــر)


*گـــــــــــرہیں* ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



اے ساحلو، تم جشن ابھی کردو موخر

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(احمد کمال حشمی)


مل جانے کی امید ہے تنکوں کا سہارا

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(اشرف یعقوبی) 


تیراک ہوں میں پھر سے اُبھر سکتا ہوں جاناں

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(حسام الدین شعلہ)


آئے گی کوئی نیکی مری مجھ کو بچانے 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(نثاردیناج پوری) 


کیا خوب ہو احباب اگر آ کے بچا لیں

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(شمشاد علی منظری)


کیوں کرنے لگے مجھ کو فراموش ابھی سے

میں ڈوب رہی ہوں ابھی ڈوبی تو نہیں ہوں

(فرزانہ پروین)


بچنے کی تگ و دو مری امید سے پر ہے

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(فیض احمد شعلہ)


انجامِ محبّت کو ابھی وقت لگے گا

میں ڈوب رہاہوں ابھی ڈوباتونہیں ہوں 

( م، سرور پنڈولوی) 


ماتم نہ مناؤ ابھی امید ہے باقی

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(حسن آتش چاپدانوی)


کیوں جشن مناتے ہو مری موت کا یارو

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(شاداب انجم) 


خود موج ہی پتوار بنے گی مری تنویر

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(تنویر احمد تنویر) 


ہوں بیچ بھنور میں ، لب دریا تو نہیں ہوں

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(احمد مشرف خاور )


شاید کہ ہو ناکام یہ سازش بھی بھنور کی

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(حسن آتش چاپدانوی)


شاید کہ کوئی موج اچھالے مجھے نایاب

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(جہانگیر نایاب) 


دریا ترے قطروں میں سمایا تو نہیں ہوں

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(اصغر شمیم)


کیوں اپنے ہی ہاتھوں کو نہ پتوار بناؤں

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(امان ذخیروی) 


کیوں لرزہ بر اندام ہیں دریا کے مسافر ؟

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(نسیم فائق)


سورج نے کہا عصرکی تم کر لو ادا فرض

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(مستحسن عزم)


مایوس نہ ہو اتنا بھی تم رب کے کرم سے

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں  

(ناصرمعین) 


کیوں دور کھڑے ہو کے ہی کرتے ہو نظارہ 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(جاوید مجیدی)


آجاؤ ابھی وقت ہے مرنے سے بچا لو 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں 

( بدر محمدی) 


پتوارِ شریعت کو ابھی تھام لوں بڑھ کر

میں ڈوب رہی ہوں ابھی ڈوبی تو نہیں ہوں

(شیما نظیر) 


ممکن ہے مرے یار کہ بچ جاؤں ابھی بھی

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(شہباز مظلوم پردیسی)


ممکن ہے کسی لمحے میں بازی نہ پلٹ جائے

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں 

(حشمت علی حشمت )


کیوں محو تماشا ہو مسلسل لب ساحل 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(غیاث انورشہودی)


پلکوں کو جھپکنے سے ذرا روک کے رکھو

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(فیروز احمد فائز) 


لوگوں کے تعلق کو پرکھنے کی سکت ہے

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(مرشد عالم ندوی)


احباب مِرا ساتھ نہ یوں چھوڑ کے جائیں

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(امتیاز خان)


کافور بھی ہو سکتا ہے یہ جشن تمہارا 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں 

(منصور قاسمی)


ممکن ہے ترے دیدۂ پر نم سے نکل جاؤں 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(ذیشان الٰہی)


ڈوبا تو کناروں سے نکل آئے گا دریا

میں ڈوب رہا ہوں، ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں 

(سہیل اقبال )


ہے جنگ ابھی لہروں سے ہارا تو نہیں ہوں 

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(مقصود عالم رفعت) 


اتنے نہ ہو بےچین رہو تم بھی پر امید

میں ڈوب رہا ہوں ابھی ڈوبا تو نہیں ہوں

(رفیق قاضی)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انتخـــــاب : احمد کمال حشمی (ایڈمن) 

Dayar e meer

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور