نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Anger || Home Treatment for Anger || Anger

غصہ:  Anger || Home Treatment for Anger || Anger

یا غضب ایک قوی جذباتی حالت ہے جو عموماً کسی تنازع یا ناراضگی کی بنا پر پیدا ہوتی ہے۔ یہ ایک طبیعی احساس ہے جو ہمیں مختلف وجوہات پر آسانی سے محسوس ہوتا ہے، مثلاً جب ہمارے حقوق یا امور پر دستک دی جاتی ہیں۔ غصے کی حالت میں آدمی کا دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے، ہوا بھرنے لگتا ہے اور جسم میں توانائی کا اشتعال بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غصہ کی حالت میں آدمی کی آواز بھی بلند ہو جاتی ہے اور ان کی حرکتیں بھی تیز ہو جاتی ہیں۔

Anger || Home Treatment for Anger || Anger

غضب کا احساس ہمارے جسمانی صحت کے لئے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، کیونکہ زیادہ غصے کی حالت میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے جس سے بلڈ پریشر بھی بڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح غصہ جذباتی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور یہ دل کی بیماریوں کی بڑھتی شرح کا باعث بن سکتا ہے۔

غصہ کو کنٹرول کرنے کے لئے آپ کو تسلی دینے والے طریقے اور اس کو منظم کرنے کی مشق کرنا اہم ہے۔ غصے کو منظم کرنے کے لئے آپ کو گہری سانس لینے کی کوشش کرنی چاہیے، اپنے ذہن کو شانت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور فکریں تبدیل کرنی چاہیے۔ اگر آپ محتاطی سے غصے کا سامنا کریں تو آپ اس کو ایک مثبت طریقے سے استعمال کر سکتے ہیں اور اس کا بھیراؤ کم کر سکتے ہیں۔

 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور