نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

Mudra for Health || Best Mudra for Health



Friends, today I am going to tell you about three mudras that will solve many of your physical and spiritual problems.

Prithvi Mudra:

  Touch the finger on which the ring is worn (i.e. the third big finger) with the thumb as shown.

  Benefit: Weakness of body and mind is removed. Playfulness increases. The sick gets refreshment. And peace of mind is achieved.

  Varuna Mudra: Touch the top of the little finger with the top of the thumb as shown. What it will do: It will eliminate toxins in the blood, reduce skin diseases. And the skin is soft. It occurs in the body and intestines etc.

  Surya (Solar) Mudra (Element: Fire) Bend the third big toe and press outwards with the thumb on the second knuckle. Benefits: Increases body heat, aids in digestion and reduces fat. Obesity goes away.

 

 دوستوو آج میں ایسی تین مدراوں کے بارے میں بتاوں گا جو آپ کے بہت ساری جسمانی اور روحانی مسائل کو حل کریں گے۔

پرتھوی مدرا:

 جس انگلی میں انگوٹھی پہنی جاتی ہے (یعنی تیسری بڑی انگلی) کو جس طرح دکھایا جارہاہے انگوٹھے سے مس کریں یعنی ٹچ کریں۔

 فائدہ: جسم اور ذہن کی کمزوری دور ہوتی ہے۔ چنچل پن میں اضافہ ہوتا ہے۔ بیمار کو تازگی تراوٹ حاصل ہوتی ہے۔ اور ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے۔

 ورون مدرا : سب سے چھوٹی انگلی کی اوپر کی پور کو انگوٹھے کی اوپر کی پور سے مس کریں جیسا کہ دکھایا جارہاہے۔ اس سے کیا ہوگا : اس سے ہوگا یہ  کہ خون میں  toxinsموجود آلائشیں  ختم ہوجاتی ہیں، جلد کی بیماریاں میں کمی آتی ہے۔ اور جلد ملائم ہوتی ہے۔ جسم و اینٹسرئٹسِ وغیرہ میں افاقہ ہوتا ہے۔ 

 سوریہ (شمسی ) مدرا (عنصر: آگ) تیسری بڑی انگلی موڑیں اور اس کے باہر کی طرف دوسری پور پر انگوٹھے سے دباؤ ڈالیں۔ اس کے فائدے: جسم میں حرارت بڑھاتا ہے، ہضم میں مدد ملتی ہے اور چربی کم ہوتی ہے۔ موٹاپہ دور ہوتا ہے۔


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

اداریہ

  آداب !                   اُمید کہ آپ تمام خیریت سے ہوں گے۔ کورونا کی تیسری لہر کا خطرہ بھی ٹلتا ہوا نظر آرہاہے۔ زندگی کی گاڑی پٹری پر آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ اللہ کرے کہ ایسا ہی ہو۔ خیر یہ کورونا کی لہر یا کورونا کا بنایا ہوا جال تو دو سال سے چل رہاہے۔ لیکن کیا ہم صحت کو لے کر پہلے پریشان نہیں تھے؟ ہمارے گھروں میں ہمارے خاندانوں میں بیماریوں کا بھنڈار پڑا ہے۔ ہر کسی کو کچھ نا کچھ بیماری ہے۔ سردرد جیسے چھوٹی بیماری سے لے کر کینسر جیسے جان لیوا امراض   تک ہمارے خاندانوں میں ضرور پائے جاتی ہے۔                   عزیزان من!   کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ سب کیوں ہورہاہے۔اگر ہم   ہمارے آبا و اجداد کی زندگی پر نظر ڈالیں تو ہمیں کوئی بیماری نظر نہیں آتی۔ چند ایک کو چھوڑ کر جن کی عمریں زیادہ ہوئیں تھیں وہ بھی زیادہ بیڑی کا استعمال کرنے والوں کو پھیپھروں کا کچھ مسئلہ رہتا تھا وہ بھی جان لیوا نہیں ہوا کرتا تھا۔ بس زیادہ سے زیادہ کھانستے رہتے تھے۔ اور آخری دم تک کھانستے ہی رہتے تھے۔ ان کی عمریں سو یا سو کے آس پاس ہوا کرتی تھی۔                   کبھی کسی کو دل کا دورہ نہیں ہوا کرتا تھا اور