نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

* ویشنو کی پھسلن * قسط ـ ۵ ہندی مضمون ـ ہری شنکر

★خواہ مخواہ ★( طنزومزاح)  

* ویشنو کی پھسلن * قسط ـ ۵ 

ہندی مضمون ـ ہری شنکر پرسائی (ہندی طنزومزاح نگار)  

مترجم ـ ملا بدیع الزماں (اردو طنزومزاح نگار) 

کچھ دنوں بعد ایک گاہک نے بیرے سے کہا، اِدھر کچھ اور بھی ملتا ہے؟" 

بیرے نے پوچھا،" اور کیا صاحب؟" 

گاہک نے کہا، " ارے یہی دل بہلانے کو کچھ؟ کوئی اونچے قسم کا مال ملے تو لاؤـ" 

بیرے نے کہا، "نہیں صاحب، اس ہوٹل میں یہ نہیں چلتا ـ " 

گاہک ویشنو کے پاس گیا ـ بولا،"اس ہوٹل میں کون ٹھہرے گا؟ ادھر رات کو دل بہلانے کا کوئی انتظام نہیں ہے ـ" 

ویشنو نے کہا،"کیبرے تو ہے صاحب " 

گاہک نے کہا،"کیبرے تو دور کا ہوتا ہے ـ بالکل پاس کا چاہیے ـ گرم مال، کمرے میں ـ" 

ویشنو پھر دھرم سنکٹ میں پھنس گیا ـ دوسرے دن ویشنو پربھو کی خدمت میں حاضر ہوا ـ درخواست کی ـ "اے میرے مہربان! گاہک لوگ عورت مانگتے ہیں ـ گناہ کا پٹارا ـ میں تو اس گناہ کے پٹارے سے جہاں تک ہو سکے دور بھاگتا ہوں ـ اب میں کیا کروں؟ " 

ویشنو کی پاک روح سے آواز آئی، "نادان! یہ تو فطرت اور انسان کے درمیان کا ایک اتفاق ہے ـ اس میں کیا نیکی اور کیا بدی؟ چلنے دے ـ " 

ویشنو کی چل پڑی ـ اس نے بیروں سے کہا،" چپ چاپ انتظام کر دیا کرو ـ ذرا پولس سے بچ کر رہا کرو ـ اور ہاں، پچیس فی صد بھگوان کا تحفہ لے لیا کرو ـ" 

اب ویشنو کا ہوٹل خوب چلنے لگا ہے ـ شراب، گوشت،کیبرے اور عورت ـ ویشنو دھرم برابر نبھ رہا ہے ـ اِدھر یہ بھی چل رہا ہے ـ اُدھر وہ بھی چل رہا ہے ـ ویشنو نے دھرم سے دھندے کو خوب جوڑ رکھا ہے ـ "

(ختم شد ـ کتاب ـ "خواہ مخواہ " 

A few days later, a customer asked Bere, "Is there anything else?"


Barre asked, "And what, sir?"


The customer said, "Hey, is this something to entertain? If you get any high-quality goods, bring them."


Barre said, "No, sir, it doesn't work at this hotel—"


The customer went to Vishnu and said, "Who will stay in this hotel? There is no night entertainment here."


Vishnu said, "Kabre to hai sir."


The customer said, "Cabaret is far away - should be right next door - warm goods, in the room -."


Vaishnava then fell into dharmasankat - the next day he came to Vaishnava Prabhu's service - pleaded - "O my dear! Customers ask for women - the bar of sin - I run as far away from the bar of sin as I can." What should I do now?


A voice came from the pure spirit of Vishnu, "Ignorant! This is an agreement between nature and man - what is good and what is bad in it? Let it be."


Vishnu left - he said to the beers, "Make arrangements quietly - just save them from the police - and yes, take twenty-five percent of God's gift -"


Now Vishnu's hotel is going well - wine, meat, cabaret and women - Vaishnu is doing Dharma equally - here it is also going - there it is also going - Vaishno has well connected the business with dharma - "


(Finished - Book - "Khwah Mukhwah"


................................................ .....

................................................................ 

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

فیض کے شعری مجموعوں کا اجمالی جائزہ

: محمدی بیگم، ریسرچ اسکالر،  شعبہ اردو و فارسی،گلبرگہ یونیورسٹی، گلبرگہ ’’نسخہ ہائے وفا‘‘ کو فیض کے مکمل کلیات قرار دیا جاسکتا ہے، جس میں ان کا سارا کلام اور سارے شعری مجموعوں کو یکجا کردیا گیا ہے، بلکہ ان کے آخری شعری مجموعہ ’’ مرے دل مرے مسافر‘‘ کے بعد کا کلام بھی اس میں شامل ہے۔  فیض ؔ کے شعری مجموعوں کی کُل تعداد ’’سات ‘‘ ہے، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں:

عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری، ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبر، گلبرگہ نیورسٹی گلبرگہ Urdu poetry in the Bahmani period

  عہد بہمنیہ میں اُردو شاعری  Urdu poetry in the Bahmani period                                                                                                 ڈاکٹر سید چندا حسینی اکبرؔ 9844707960   Dr. Syed Chanda Hussaini Akber Lecturer, Dept of Urdu, GUK              ریاست کرناٹک میں شہر گلبرگہ کو علمی و ادبی حیثیت سے ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ جب ١٣٤٧ء میں حسن گنگو بہمنی نے سلطنت بہمیہ کی بنیاد رکھی تو اس شہر کو اپنا پائیہ تخت بنایا۔ اس لئے ہندوستان کی تاریخ میں اس شہر کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ گلبرگہ نہ صرف صوفیا کرام کا مسکن رہاہے بلکہ گنگاجمنی تہذیب اور شعروادب کا گہوارہ بھی رہاہے۔ جنوبی ہند کی تاریخ میں سرزمین گلبرگہ کو ہی یہ اولین اعزاز حاصل ہے کہ یہاں سے دین حق، نسان دوستی، مذہبی رواداری اور ایک مشترکہ تہذیب و تمدن کے آغاز کا سہرا بھی اسی کے سر ہے . ۔   Urdu poetry in the Bahmani period

نیا قانون از سعادت حسن منٹو

نیا قانون از سعادت حسن منٹو منگو(مرکزی کردار) کوچوان اپنے اڈے میں بہت عقلمند آدمی سمجھا جاتا تھا۔۔۔اسے دنیا بھر کی چیزوں کا علم تھا۔۔۔ استاد منگو نے اپنی ایک سواری سے اسپین میں جنگ چھڑ جانے کی اطلاع سنی تھی۔۔۔اسپین میں جنگ چھڑگئی اور جب ہر شخص کو اسکا پتہ چلا تو اسٹیشن کے اڈے میں جتنے کوچوان حلقہ بنائے حقہ پی رہے تھے دل ہی دل میں استاد منگو کی بڑائی کا اعتراف کررہے تھے۔۔۔ استاد منگو کو انگریز سے بڑی نفرت تھی۔۔۔ایک روز استاد منگو نے کچہری سے دو سواریاں(مارواڑی) لادیں اور انکی گفتگو سے اسے پتہ چلا کے ہندوستان میں جلد ایک آئین کا نفاذ ہونے والا ہے تو اسکی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔۔۔ سنا ہے کہ پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا۔۔۔کیا ہر چیز بدل جائے گی؟۔۔۔ ان مارواڑیوں کی بات چیت استاد منگو کے دل میں ناقابلِ بیان خوشی پیدا کررہی تھی۔۔۔ پہلی اپریل تک استاد منگو نے جدید آئین کے خلاف اور اس کے حق میں بہت کچھ سنا، مگر اس کے متعلق جو تصویر وہ اپنے ذہن میں قائم کر چکا تھا ، بدل نہ سکا۔ وہ سمجھتا تھا کہ پہلی اپریل کو نئے قانون کے آتے ہی سب معاملہ صاف ہوجائے گا اور اسکو