نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اپریل, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

پکوڑے (طنزومزاح) از گل افشاں انجم۔۔۔ Pakody by Gul-e-Afshan Anjum, Gulbarga

پکوڑے   (طنزومزاح (                                                 گل افشاں انجم،                                                 ایم اے سال آخر، شعبہ اردو و فارسی، گلبرگہ یونیورسٹی، کلبرگہ           دوستو! کیا آپکو معلوم ہے کہ ہمارے ملک میں آجکل ایک لفظ بہت سننے میں آرہاہے ”پکوڑے“   یہ لفظ پہلے ہی موجود تھا پر اس لفظ کا زیادہ استعمال نہیں ہوتا تھا۔ پر اس لفظ کو عام کرنے کا سحرا ہمارے ہردل عزیز وزیراعظم کے سر جاتاہے۔           ہمارے ملک کے وزیر اعظم ہر نوجوانوں کو جو ڈگری یافتہ ہیں انکے لئے تحفہ خلوص دیا جو ”پکوڑا بیچنا“ ہے ہمارے ملک کے نوجوانوں کی وزیراعظم نے اتنی بڑی مشکل سے دور کیا۔ ہمارے ملک کے نوجوان بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرکے گھر میں بیکار بیٹھے ہوئے ہیں انکے لئے بہت بڑی آسانی ہوگئی۔ لیکن ہمارے وزیراعظم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جو نوجوان بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کرکے بیکار رہے ان لوگوں کیلئے وزیراعظم نے پکوڑے بیچنے کو بھی روزگار بتایا۔           دوستو! کیا آپ لوگ اتنی محنت سے پڑھ کر ایک نیا آسمان چھونا چاہتے تھے کیا آپ لوگ پکوڑے بیچ کر اپنا گزارا کرینگے ہم نوجوانوں ک

افسانہ ۔۔۔ احساس ندامت از قمرالنسا Afsana .... Ahsas Nadamat by Qamarunnisa

                  افسانہ قمرالنساء (ریسرچ اسکالرشعبہ اردو و فارسی گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ) احساس ندامت            حیا ناز والدین کی اکلوتی اولاد ہے جو لاڈ وپیارکے جھولے میں بچپن سے جھولتی آئی ہے وہ ایک امیرماں باپ کی اولاد اکلوتی تھی جو نہایت ہی حسین و خوبصورت اور نازک لڑکی ہے جسے نازوں سے پالا گیااسکی ہر خواہش ہر ضد کو پورا کرنا اسکے والدین کا اولین فریضہ تھا اسے اپنی خوبصورتی پر بڑا ناز تھا وہ انتہائی خوبصورت اور ذہین لڑکی تھی بچپن سے لےکر کالج تک ہر کلاس میں ٹاپ کیا تھا والدین کی لاڈلی ،ٹیچرس کی چہیتی اور دوستوں کی جان تھی شاید یہ ہی وجہ تھی کہ کسی کو اپنے مقابل کا سمجھنا ہی گنوارا نہیں تھا وہ دنیا  کے ہر شوق سے قریب اور دین سے کوسوں دور تھی۔           زندگی میں آنے والی ان آسائشوں نے اسے مغرور بنا دیا تھا وہ کالج میں نہ صرف پڑھائی بلکہ اسکے ساتھ ساتھ دوسری تمام ایکٹویٹیز میں بھی نمبرون تھی وہ ہر مقابلے میں بڑھ چڑھ کر نہ صرف حصہ لیتی بلکہ انعام اول کی مستحق بھی قرار پاتی اور اب تو کالج میں اسکے شوق بھی اونچے ہوگئے تھے وہ اب Beauty contest میں حصہ لی

Maulana Azad Ka Tasawware Taleem مولانا آزاد کا تصور تعلیم

  مولانا آزاد کا تصور تعلیم                                                                                                              قمرالنساء، ریسرچ اسکالر، گلبرگہ یونیورسٹی مولانا آزاد ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے علم سے گہری دلچسپی تھی انکا علم کافی وسیع تھااور یہ اسوقت سے عیاں ہونا شروع شروع ہوا جب عام بچے ابھی کھیلنے کی عمر میں ہوتے ہیں یا سیکھنے کی عمر میں ہوتے ہیں۔مولانا کی تحریریں پڑھ کر شبلیؔ اور حالیؔ جیسے نابغہ روزگاربھی حیرت واستعجاب میں ڈوب گئے۔اور انہوں نے یہ جانا کہ آزاد گویا ایک بڑی عمر کے منجھے ہوئے مفکر ومدبر ہیں۔مگر جب ملاقات کی تو انھیں یقین نہیں آیا کہ گیارہ بارہ سال کی عمر کا لڑکا اس طرز کی فکر رکھتا ہو۔ اسی لئے بلبل ہند سروجنی نائیڈو  نے کہا تھا کہ                                "مولانا کی عمر انکی ولادت کے وقت ہی پچاس برس تھی''            گیارہ برس کی عمر اور عقل پچاس برس کی یہ نہ صرف حالیؔ اور شبلیؔبلکہ ہر شخص کے لئے حیرت و استعجاب کی بات تھی بلاشبہ مولانا ساری عمراپنے علم وعمل کے ذریعے اپنے سامعین و قارئین کو حیرت میں ڈال

Tanha Timmapuri Ka Pehla Shero Majmoa Chalni Chalni Sayban تنہاتماپوری کا پہلا شعری مجموعہ چھلنی چھلنی سائباں تبصرہ پروفیسر عبدالرب استاد