نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اکتوبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

گہیوں کی بالیاں مسرورتمنا

گہیوں کی بالیاں مسرورتمنا کیا جی آپا تمہارا فونچ نی  آنا نہیں کیاتو بھی کرتے تم ھماری یاد نکو آتی کیا اتی نا نسرین وہ کیا ہے.نا ابھی وظیفہ کرتے بیٹھی  باتاں ہوے تو چغلی ھوتی فالتو میں اے شمشہ ذرا اچھی چایے بنا کو لا بہت دن بعدمیری بہن آی سو  کیا تو بھی کچن میں ناشتہ بستا ہو وہ بھی لانا شمشہ نےنہ کان میں آکر کہا انڈے.کا پکوڑا بھی لاوں.کیا ارے ہاں مری.لا نا چاے پیتے ناشتہ کرتے صغرا بولی اپنی شرمین نے اچھی کری چھوٹی کا سارا سونا گہنا لیکو  بولی ھم سب کو لیے مر گیے ہاں انہوں نے تسبیح ایک طرف رکھا انڈے کا پکوڑا منھ. میں ٹھونسا ایسا بولے تو کوی گہنامانگنے نکو جاتا نا جی. نسرین آماں دنیا سے بو ل کوگیے تم سب گہیوں کی بالیاں شریک رہنا دیکھو سب بہنا کیسے دل میں نفرت لے کو غیبت کرتے اللہ توبہ آپا تم تو وظیفے پر ھوتے اور مجھے بہو کے سو کام کرنے ھوتے دل کرتا مر جانا واہ رے نسرین ایک بہنا سونا گہنا لیکو مر جانا بولتی اور تمہے کاما دیکھ کو مرتے آپا چلتی ہوں .ناشتہ نہیں ملا تھا اس واسطے آی تھی  برا نکو مانو نسرین میرے لیے سب بہنا اب بھی گہیوں کی بالیاں وہ مسکرای جب دل چاھے آنا تبھی فون بجا کیا صغر آپ

غزل تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط ریزہ ریزہ ہوئی ہماری شرط

غزل تم نے رکھ دی ہے کتنی بھاری شرط ریزہ ریزہ ہوئی ہماری شرط کیسے بے تاب دل کو سمجھاؤں کیسے منظور ہو تمھاری شرط سُرخ روٗ پھر ہوئے ہمارے چراغ پھر مخالف ہوا نے ہاری شرط بے قراری کا لطف لینا سیکھ ہے محبت میں بے قراری شرط کھو دیا توٗ نے مجھ کو عجلت میں مان لیتا میں تیری ساری شرط رفعتِ خاک زاد کی خاطر کیوں نہ راغبؔ ہو خاکساری شرط افتخار راغبؔ دوحہ قطر 

سچی دلچسپ داستان۔۔ دوست ضرور پڑھیں ۔*

*سچی دلچسپ داستان۔۔ دوست ضرور پڑھیں ۔* انگریزی سے ترجمہ ۔۔ *ڈاکٹر منور احمد کنڈے{🇬🇧UK لندن}* ایک بار ایک ٹی ٹی ای (ٹرین ٹکٹ ایگزامینر) جو ممبئی سے بنگلور جانے والی ٹرین میں ڈیوٹی پر تھا نے ایک لڑکی کو پکڑ لیا جو ایک سیٹ کے نیچے چھپی ہوئی تھی۔ اس کی عمر تقریباً 13 یا 14 سال تھی۔ ٹی ٹی ای نے لڑکی سے اپنا ٹکٹ پیش کرنے کو کہا۔ لڑکی نے جھجکتے ہوئے جواب دیا کہ اس کے پاس ٹکٹ نہیں ہے۔ ٹی ٹی ای نے لڑکی کو فوراً ٹرین سے اترنے کو کہا۔ اچانک پیچھے سے آواز آئی، میں اس کی قیمت ادا کروں گی۔ یہ آواز تھی مسز اوشا بھٹاچاریہ کی، جو پیشے سے کالج کی لیکچرار تھیں۔ مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کے ٹکٹ کی ادائیگی کی اور اسے اپنے پاس بیٹھنے کو کہا۔۔  اس نے اس سے پوچھا کہ اس کا نام کیا ہے؟ "چترا" لڑکی نے جواب دیا۔  "اپ کہاں جا رہے ہیں؟" لڑکی نے کہا، ’’میرے پاس جانے کو کوٸی جگہ نہیں ہے۔  "تو چلو میرے ساتھ۔" مسز بھٹاچاریہ نے اسے کہا۔  بنگلور پہنچنے کے بعد، مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کو ایک این جی او کے حوالے کر دیا تاکہ وہاں چترا کی دیکھ بھال کی جا سکے۔  بعد میں مسز بھٹاچاریہ دہلی شفٹ ہو گئیں

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ نرگس کیوں روتی ہے؟ احمد حاطب صدیقی

غلطی ہائے مضامین۔۔۔ نرگس کیوں روتی ہے؟   احمد حاطب صدیقی شہرِ شاداب اسلام آباد سے میاں محمد رمضان صاحب رقم طراز ہیں: ’’کئی روز سے مندرجہ ذیل شعر پر غور کررہا تھا: ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا یہ شعر ایک مدت سے بڑے بڑے مقررین سے سن رہا ہوں۔ خود بھی کئی بار اپنی تقاریر میں استعمال کیا۔ مگر ایک الجھن ہے، جسے سلجھا نہیں پایا۔ کئی لوگوں سے پوچھا، تسلی بخش جواب نہ ملا۔ سوال یہ ہے کہ نرگس کون ہے؟ اپنی بے نوری پہ کیوں روتی ہے؟ دیدہ ور کے پیدا ہونے کا نرگس کی بے نوری سے کیا تعلق ہے اور وہ کس قسم کے دیدہ ور کے لیے ہزاروں سال روتی ہے؟ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا‘‘۔ عیاں ہے کہ میاں صاحب دلِ درد مند رکھتے ہیں۔ کسی نرگس کو روتا نہیں دیکھ سکتے۔ یہ پوچھ کر کہ کس قسم کا دیدہ ور چاہیے، شاید وہ نرگس کے لیے جلد از جلد، یعنی سال دو سال کے اندر اندر، کوئی دیدہ ور خود پیدا کرنے کی سعی فرمائیں۔ سو، میاں صاحب کی معاونت کو ہم نے سوالات کا یہی چکّر چچا چودھری چراغ دین چکڑالوی کے آگے چلادیا۔ پَرچچا تو اور ہی چکّر چلانے لگے۔ بولے: ’’عزیزم! اس شعر میں ’ہزاروں س

بسم اللہ الرحمن الرحیم تین منٹ (واقعہ نمبر 765)

بسم اللہ الرحمن الرحیم  تین منٹ (واقعہ نمبر 765) میں ایک پروگرام میں شریک تھا۔ ایک مقرر صاحب نے شروع میں یہ کہہ دیا کہ وہ صرف تین منٹ ہی بولیں گے۔ لیکن انہوں نے تقریبا بارہ منٹ کی تقریر کی۔ ایسا کیوں ہوا؟  اس لیے کہ شاید محترم بغیر تیاری کے آئے تھے۔ اگر تیاری سے آتے تو مقررہ وقت میں اپنی بات اور اہم نکات کو بیان کردیتے۔ کسی بھی کام کو منظم اور جامع انداز سے کرنے کے لیے تیاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر عبدالماجد انصاری، ڈائریکٹر، گُڈ کیریکٹر او پی سی پرائیویٹ لمیٹڈ  

*یہ میری زندہ لاش ہے راستہ دیجیے* *Give way* to an *Ambulance* Life doesn't *honk* for long!

*یہ میری زندہ لاش ہے راستہ دیجیے*   *Give way* to an *Ambulance*  Life doesn't *honk* for long!  *ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم* کی کتاب *کامیاب زندگی کے راز* سے انتخاب ابرش نور *گلوبل ہینڈز* ہفتے کا دن تھا سرکاری اداروں سے ملازمین جوق در جوق نکل رہے تھے ۔ پراٸیویٹ اداروں کے ملازمین کو بھی سکھ کا سانس آیا ۔ ساٸیکل موٹر ساٸیکل سوار سے لے کر کار تک میں سوار ہر بندے کو گھر پہنچنا تھا شاید ہفتے کے دن کی اس ہاف چھٹی کے وقت کو سبھی بچا کر طویل بنانا چاہتے تھے ۔ ہر کسی کو اپنی سواری سے بھی پہلے گھر پہنچنا تھا اسی لیے روڈ پر ہر شخص سپر مین سپاڈر مین بیڈ مین اقواہ مین آٸرن مین کی عملی اور مطلبی صورت بنا ہوا تھا ۔ اختر صاحب بھی آفس سے نکلے اور ساتھ اپنے آفس کے چپڑاسی بابا کو بھی لے لیا ۔ بابا چلو آج میں تمھیں ڈراپ کر دوں گا بھٸی ہمیں بھی نیکی کا موقع دے دیا کرو ۔ چپڑاسی افسر کے سامنے دم سادھے سر جھکاۓ جی ہاں جی جناب کی سرگوشیاں کے سوا کچھ جواب نا دے پا رہا تھا ۔ ادب یا رعب خدا جانے ۔ بابا نے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا۔تو صاحب نے کہا بزرگ ہیں آگے آ جاٸیں کوٸی بات نہیں۔گاڑی دروازے سے نکلتے ہی مین

ھنسی روک کر دکھائیے😜😀😀*

*ھنسی روک کر دکھائیے😜😀😀* راوی کہتا ہے ہمارے محلے میں ایک بزرگ فوت ہوگئے، عمر رسیدہ تھے، اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ خیر ساتھ والی مسجد میں ان کی نماز جنازہ اور پھر تدفین کے بعد تابوت واپس لایا گیا۔ 🙄🙄 رات کا وقت تھا مسجد بند ہونے کے باعث تابوت کو مسجد کے دروازے کے سامنے رکھا گیا تاکہ صبح خادم اٹھا کر اسے اپنی جگہ رکھے گا.😐😑 رات کوئی ساڑھے تین بجے کا ٹائم ہوگا کہ ایک شخص مسجد آیا۔  مسجد کا دروازہ بند تھا، وہ شخص کچھ دیر انتظار کرتا رہا۔ سردیوں کے دن تھے، اسے سردی لگ گئی۔ 🤗🤗 اس نے تابوت کھولا اور اندر سوگیا۔ آدھا گھنٹہ بعد خادم آگیا۔😣🤔 خادم نے ایک نمازی کی مدد سے تابوت کو محراب کے ساتھ بنی مخصوص جگہ پر رکھ دیا۔😆☺🙂 نیند کی غنودگی کی وجہ سے انہیں تابوت کے وزن کا بھی اندازہ نہ ہوا۔😎😎 مؤذن نے اذان دی۔ لوگ نماز کے لیے پہنچے۔ جماعت کھڑی ہوگئی۔😇😇 پچاس کے قریب نمازی جماعت میں شامل تھے۔ میں پہلی صف میں کھڑا تھا اور دوسری رکعت تھی کہ سامنے تابوت پہ میری نظر پڑی۔😉😀😉 عجب خوفناک منظر دیکھا کہ تابوت ہل رہا ہے۔ میرے جسم میں سنسنی خیز ایک لہر دوڑ اٹھی۔ میں نے آنکھیں بند کر لیں۔😆😃😁 ت

ابتدائی طبی امداد کی اہم معلومات

ابتدائی طبی امداد کی اہم معلومات   کسی بھی بیماری، چوٹ ،حادثے، دل کا دورہ، چکر، بے ہوشی، چکر کے لیے ڈاکٹر یا ایمبولینس کے آنے سے پہلے جو امداد یا علاج کیا جاتا ہے، اسے فرسٹ ایڈ کہا جاتا ہے۔اس علاج کے دوران استعمال ہونے والے آلات کو فرسٹ ایڈ کٹ کہتے ہیں۔   ابتدائی طبی امداد کے 3 مقاصد ہیں :- (1) زندگی کی حفاظت کا مطلب زندگی کو بچانا ہے۔ ابتدائی طبی امداد کا بنیادی مقصد مریض/بیمار/زخمی شخص کی جان بچانا ہے۔  (2) مزید نقصان کو روکنا جس کا مطلب ہے کہ صورتحال کو مزید خراب ہونے سے روکنا۔ اس کے لیے بیرونی اور اندرونی حالات کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ اس لیے بیرونی طور پر مریض/زخمی کو اس کی تکلیف (خاص طور پر حادثے/قدرتی آفت کی صورت میں) کو دور کیا جائے اور اندرونی طور پر اس کی جسمانی اور ذہنی حالت کو بگڑنے سے بچایا جائے۔ (3) صحت یابی کو فروغ دینے کا مطلب ہے بیماری سے پاک ہونے میں مدد کرنا۔ فرسٹ ایڈ کا حتمی مقصد مریض کو دوائیں اور مرہم دے کر صحت مند بنانا ہے۔         ابتدائی طبی امداد شروع کرتے وقت، سب سے پہلے، مریض/زخمی کے معائنے کے لیے 3 چیزوں کو اہمیت دی جاتی ہے جسے مختصراً ابتد

आपातकालीन चिकित्सा का प्रोटोकॉल

  आपातकालीन चिकित्सा का प्रोटोकॉल   किसी भी बीमारी , चोट , दुर्घटना , दिल का दौरा , चक्कर आना , बेहोशी , चक्कर आने पर डॉक्टर या एम्बुलेंस के आने से पहले दी जाने वाली सहायता या उपचार को प्राथमिक चिकित्सा कहा जाता है।इस उपचार के दौरान उपयोग किए जाने वाले उपकरण को प्राथमिक चिकित्सा किट कहा जाता है।   प्राथमिक चिकित्सा के 3 उद्देश्य हैं: - (1) जीवन की रक्षा करने का अर्थ है जीवन को बचाना। प्राथमिक उपचार का मुख्य उद्देश्य बीमार/बीमार/घायल व्यक्ति के जीवन को बचाना है।   (2) और नुकसान को रोकें जिसका अर्थ है स्थिति को और खराब होने से रोकना। इसके लिए बाहरी और आंतरिक स्थितियों को नियंत्रित करना आवश्यक है। इसलिए बाह्य रूप से रोगी/घायल को उसके कष्टों से मुक्त किया जाना चाहिए (विशेषकर दुर्घटना/प्राकृतिक आपदा के मामले में) और आंतरिक रूप से उसकी शारीरिक और मानसिक स्थिति को बिगड़ने से रोका जाना चाहिए। (3) रिकवरी को बढ़ावा देने का मतलब है बीमारी से छुटकारा पाने में मदद करना। प्राथमिक उपचार का अंतिम लक्ष्य दवा और मलहम देकर रोगी को स्वस्थ बनाना है।         प्राथमिक चिकित्सा शुरू करते समय सब

زندگی سےبڑیسزاہینہیں ज़िंदगी सेबड़ीसज़ाहीनहीं

زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں اور کیا جرم ہے پتا ہی نہیں اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں زندگی موت تیری منزل ہے دوسرا کوئی رستہ ہی نہیں سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جھوٹ کی کوئی انتہا ہی نہیں زندگی اب بتا کہاں جائیں زہر بازار میں ملا ہی نہیں جس کے کارن فساد ہوتے ہیں اس کا کوئی اتا پتا ہی نہیں کیسے اوتار کیسے پیغمبر ایسا لگتا ہے اب خدا ہی نہیں چاہے سونے کے فریم میں جڑ دو آئینہ جھوٹ بولتا ہی نہیں اپنی رچناؤں میں وہ زندہ ہے نورؔ سنسار سے گیا ہی نہیں   ज़िंदगी से बड़ी सज़ा ही नहीं और क्या जुर्म है पता ही नहीं इतने हिस्सों में बट गया हूँ मैं मेरे हिस्से में कुछ बचा ही नहीं ज़िंदगी मौत तेरी मंज़िल है दूसरा कोई रस्ता ही नहीं सच घटे या बढ़े तो सच न रहे झूट की कोई इंतिहा ही नहीं ज़िंदगी अब बता कहाँ जाएँ ज़हर बाज़ार में मिला ही नहीं जिस के कारन फ़साद होते हैं उस का कोई अता-पता ही नहीं कैसे अवतार कैसे पैग़मबर ऐसा लगता है अब ख़ुदा ह