نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

اخلاقی تنزلی ( واقعہ نمبر 1263 ) ایک اخبار میں وکیل کی معرف

 بسم اللہ الرحمن الرحیم  Let's multiply GOODNESS  ( یوم: دن ) اخلاقی تنزلی ( واقعہ نمبر 1263 ) ایک اخبار میں وکیل کی معرفت ایک تفصیل پڑھ کر دل بہت مضطرب اور اداس ہوگیا۔ لکھا تھا کہ کسی فریق نے ایک جائیداد خریدنے کے لیے چیک سے ادائیگی کی اور کاغذات اپنے نام کروالیے۔ بعد میں چیک باونس ہوگیا۔ لیکن چوں کہ کاغذات نام پر ہوچکے تھے اس بات کا فائدہ اُٹھا کر وہ فرد جائیداد کسی تیسرے فریق کو بیچنے کی کوشش کررہا ہے۔ یعنی کہ بغیر ادائیگی کے جائیداد ہتھیا لی گئی اور اب اسے بیچ کر رقم حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ معاملہ عدالت میں ہے۔ اخلاقی تنزلی اور پستی کی وجہ سے دھوکے اور بے ایمانی کے ایسے معاملات سامنے آتے ہیں۔ ہمیں اخلاقی پستی کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ عبدالماجد انصاری
حالیہ پوسٹس

بے حِسی کا علاج

 بسم اللہ الرحمن الرحیم  Let's multiply GOODNESS  ( مالک: مالک ) بے حِسی کا علاج ( واقعہ نمبر 1262 ) واقعہ نمبر 1260 "بے حِسی" اور واقعہ نمبر 1261 "حل"  پڑھنے کے بعد ایک محترم قاری نے یہ اہم سوال پوچھا کہ بے حِسی کیسے ختم ہوتی ہے؟ میں کوئی عالم تو ہوں نہیں۔ ایک طفلِ مکتب کے طور پر کچھ باتیں برائے تصحیح پیش کردیتا ہوں۔ کسی معاملے میں جذبات، محسوسات، دل چسپیوں یا فکر سے خالی ہونے کا نام بے حِسی ہے۔ یہ لا تعلقی یا جذبات سے عاری ہونے کی کیفیت ہے۔ بے حس شخص جذباتی، سماجی، روحانی، فلسفیانہ یا عملی زندگی میں حساسیت کا مظاہرہ نہیں کرتا ہے۔ بے حسی مردہ ضمیری یا بے عملی ہے۔ بے حس کا دل سخت ہوجاتا ہے۔    موت کی پہلی علامت صاحب         یہی احساس کا مر جانا ہے علاج: ۱۔ اللہ پاک سے بے حسی دور ہونے کی دعا کریں۔ ۲۔ دل کو نرم کرنے کی کوشش کریں۔ ۳۔ دوسروں کی ضرورتوں اور مشکلات کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ان کے دکھ درد میں شریک ہوں۔ ۴۔ فلاحی کام کریں۔ ۵۔ خود برائی سے بچیں اور دوسروں کو تلقین کریں۔ ۶۔ اچھائیاں اپنائیں اور پھیلائیں۔ ۷۔ علم حاصل کریں اور اس پر عمل بھی کریں۔ اللہ پاک ہ

*سلام امام حسین* *آفتاب عالم قریشی*

 *سلام امام حسین* *آفتاب عالم قریشی* *کب کسی کی دعا سے ملتی ہے* *معرفت   کربلا   سے   ملتی  ہے* *سارے کہتے  ہیں  علی اکبر کی* *شکل تو  مصطفیٰ سے ملتی ہے* *آج  تک   بھی  علَم  سلامت  ہے* *یہ   تسلی  ہوا   سے   ملتی   ہے* *سب  مقدر  میں حُر  نہیں  ہوتے* *کب  سعادت  خطا  سے ملتی ہے* *نامِ  عباس      کی       روا داری* *اب  بھی  لفظِ وفا  سے ملتی ہے* *کربلا    نینوا    کا    جنگل    تھا* *یہ   سند   انبیاء  سے   ملتی   ہے* *تیرے   اعمال   معتبر    ہوں   گے* *خُلد   لیکن   وِلا   سے   ملتی   ہے* *پہلا   ہو  کر   بھی   آخری    ہونا* *انتہا    ابتدا     سے     ملتی    ہے* *یہ   وِلائے   علی    ہے   اے   عالم* *یہ  تو  ماں  کی حیا سے ملتی ہے*

سلام بن رزاق

 ★خواہ مخواہ ★ (طنزومزاح)   * سلام بن رزاق *    سلام بن رزاق، بدیہی طور پر عربی النسل معلوم ہوتے ہیں اور جب سے عربوں نے بیروت کی تکلیف کی وجہ سے ہندستان میں عارضی قیام کو اپنا وطیرہ بنایا ہے، سلام بن رزاق کے بارے میں بھی شبہ ہونے لگا ہے کہ وہ انھیں میں سے ایک ہیں ـ بلکہ یہ بھی مشہور ہے کہ انھوں نے ہی لوگوں سے خط لکھ لکھ کر عربوں کو یہاں مہمان بلوایا ہے ـ  ان کے مجموعے کے نام میں عربستان کی چلچلاتی دھوپ اور  مارشل اسپرٹ، دونوں موجود ہیں ـ یوں و جسم و ذہن کے اعتبار سے کافی حد تک معتدل ہیں ـ سلام بن رزاق کو میں نے پڑھا پہلے اور ملاقات ان سے بعد میں ہوئی ـ مکتبہ جامعیہ ممبئی میں، میں نے انھیں اکثر دیکھا (طرح طرح کے مناظر وہیں نظر آئے ہیں) ، لیکن تعرف دیر میں ہوا ـ سمٹے سمٹائے بیٹھے رہتے ـ چہرے پر بکثرت نوجوانی کے اثار ـ ایک معلم کا اتنا خوش و خرم ہونا، کچھ عجیب سا محسوس ہوا ـ پھر کسی نے بتایا کہ یہ ہیں ہی خوش رہنے کے شوقین ـ (یہ تحریک سے زیادہ پھیلنی چاہیے)  ان کے نام کے تقریبا سارے حروف ایک دوسرے سے الگ رہتے ہیں ـ انھیں جوڑا نہیں جا سکتا ـ غنیمت ہے کہ یہ ٹوٹ پھوٹ ان کے مزاج میں نہیں ہے ـ

فلسطین اور مسلمان!!! از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک

فلسطین اور مسلمان!!! از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔9986437327 Abstract The war between Palestine and Israel is still going on, millions of people have been displaced, thousands of people have been martyred, Muslims have no helpers in Palestine, all those who are enemies of Islam and Muslims have gone with Israel, in these countries. Including India, which has a biased attitude towards its own citizens. On the one hand, the war between Palestine and Israel continues, on the other hand, the rulers of the Islamic world have opened their front against these attacks, and these attacks are being condemned continuously. These attacks are being described as barbaric and inhumane. These condemnation statements are from the countries that are called the superpowers of Muslims.   On the one hand, the United States and England are helping Israel through their military forces and soldiers, delivering warships, cannons and bullets to Israel. On the other hand, countries like Saudi Arabia, Kuwait and th

جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو*

*جب توپ ہوسامنے توکیمرہ نکالو* از:۔مدثراحمد۔شیموگہ۔کرناٹک۔9986437327 Abstract Whenever there are communal riots in the country and Muslims are oppressed, the houses of Muslims are burnt, Muslims are defamed, at such a time the media leaves no opportunity to defame Muslims and raise their voice against Muslims, the voice of the oppressed. Instead of standing with the oppressors, it has become the trend of the media today. In the same way, when the Muslims and other minorities are oppressed, instead of standing in support of the minorities, the police stand with the sectarians and persecute them. As many ways as possible, following those methods becomes their first duty. For the last several years, we have been hearing the same thing in these situations that the media is not with the Muslims, the media is not the voice of the Muslims. جب بھی ملک میں فرقہ وارانہ فسادات ہوتے ہیں اور مسلمانوں پر ظلم ہوتاہے،مسلمانوں کے گھر جلائے جاتے ہیں،مسلمانوں کو بدنام کیاجاتاہے،ایسے وقت میں میڈیا مسلمانو

*قمر صدیقی کی نظم نگاری : ایک جائزہ*

 *قمر صدیقی کی نظم نگاری : ایک جائزہ* مضمون نگار : *قاسم ندیم* Abstract Qamar Siddiqui's first poetry collection, Shab Awaz, contains a total of twelve poems. Names of TV Culture, Jeevan Kya Hai, Virtual Reality, Anjeer, Tulsi, Banyan, Peepal, Khabaram Rashit Mansaf, On the Death of Nani, On the Death of Dadi, Bhoot Preet and Asar Sahar. Qamar Siddiqui started writing poetry from his student days. The influence of Mumbai's lyrical and literary environment initially carried him along, but he managed to carve out a path of his own. Ubaid Azam Azmi and Qamar Siddiqui became the center of attention in poetry recitals and mushairas in their youth. Qamar Siddiqui took the modern requirements of poetry like ghazal seriously. Intellectually, he was closer to Shamsur Rahman Farooqi and modernity. But he did not limit his intellectual dimensions. That's why the vision of expansion is clearly visible in his poems. In terms of quality, he edited his poems very well - he tried his hand