نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

مئی, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ڈاکٹر مشتاق احمد دربھنگہ کی تازہ تخلیق نظم۔۔۔ لاک ڈاؤن کی عید

This is my twenty fourth poem of this lockdown, entitled "Lockdown ki Eid". Please  show kindness to those who are less fortunate than us and help them to celebrate eid also. Please celebrate this eid with caution and stay safe. EID UL FITR KI MUBARAKBAD. Please subscribe to my youtube channel: www.youtube.com/Jahaneurdumushtaque لاک ڈاؤن کی عید  عید آئ ہےمگر     اس عید کی یاد  ہمیں بہت تڑپاے گی اپنی بد نصیبی  ہمیں تا عمر رلاۓ گی  کہ ماہ رحمت و برکت  میں  خانہ خدا سے دور رہے ہم  بےبس گھروں میں محصور رہے ہم  تراویح و دعا اجتماع سے محروم رہے  خطبہ جمعتہ الوداع سے محروم رہے  نماز عیدکا منظر بھی میسّر نہ ہوا  مصافحہ و معانقہ بھی مقدر نہ ہوا  شادمانی کا ہو گزر کیوں کر  ہر لمحہ رہا فاصلے کا ڈر  جان گزیں دل میں ایک خوف   اک لہر ٹیس کی مدھم مدھم  رات بے کیف دن بھی بے رونق  ہر طرف بے رنگ بے نور کا عالم  بند کمروں میں غمگین  خوشبو ہے  اپنی تنہائی اور آرزو ہے  کہ کوئی تودے  دستک  دل مضطر کو  سکوں آ ے  عید آتی تھی اور تا قیامت آ ے

ڈاکٹر مشتاق احمد دربھنگہ کی تازہ تخلیق نظم۔ کہرام۔

This is my twenty third poem of this lockdown, entitled "Kohram". Please stay home and stay safe. Please subscribe to my youtube channel: http://www.youtube.com/c/JahaneurduMus htaque نظم۔۔۔کہرام  تلاش جاری ہے  اس کی تلاش جاری ہے  اخباروں میں اشتہار آیا ہے  ٹی وی چینلوں پر دکھایا جا رہا ہے  چہار طرف  افرا تفری کا عالم ہے  ہر اک چہرہ پریشان نظر آ رہا ہے  کہ  وہ حلیہ جو اشتہار میں آیا ہے  اور چینلوں میں دکھا یا  جا رہا ہے  ہر اک شخص کو اپنا نظر آ رہا ہے  ادنیٰ و آعلیٰ  سب ایک دوسرے سے  اشاروں میں پوچھ رہے ہیں  تم تو نہیں ؟ ہر کوئی اپنے سروں کو ہلا رہا ہے  نہیں ،میں نہیں ! بے زباں ہوکر بتا رہا ہے  میں تو صرف سن رہا ہوں  ان کی ہر اک بات  کہرام مچا ہے  کہ شہر خموشاں میں  کون بولنے لگا ہے  وقت کا راز کھولنے لگا ہے  تلاش جاری ہے  اس شخص کی تلاش جاری ہے  جو اپنے پاؤں کے آبلے کسی کو دیکھا رہا تھا  اس پر کیا گزری ہے   اپنی زباں سے سنا رہا تھا  تلاش جاری ہے  اس شخص کی تلاش جاری ہے !

This is my twenty second poem of this lockdown, entitled "Sawal"

This is my twenty second poem of this lockdown, entitled "Sawal". Please stay at home and stay safe. نظم ۔۔سوال  بارش ہو رہی ہے  صبح و شام بارش ہو رہی ہے   فضا بدل گئی ہے  اخباروں کی شرخیاں دیکھ کر  محو حیرت ہوں  صحرا میں کشتی چل رہی ہے  مگر   میری آنکھوں سے آخر  یہ منظر کیوں نہیں ہٹتا  اپنی ماں کواک ننھا سا بچہ   اپنے پاؤں کے آبلے دیکھا رہا ہے  ماں اشکبار آسمان کو دیکھ رہی ہے  اس کے ہاتھ دعا کو اٹھے ہوئے ہیں  اور  وہ اپنی لڑکھڑاتی زباں سے گڑگڑا رہی ہے  اے خدا  اس كو لتا ر سڑک کو ٹھنڈی کر دے  میری مںزل ابھی بہت دور ہے  اور میرے لعل کے پاؤں لال ہو چکے ہیں !

نظم ۔۔۔التباس حقیقت ۔۔۔۔۔۔۔ از ڈاکٹر مشتاق احمد دربھنگہ۔۔۔۔

This is my twenty first poem of this lockdown, entitled "Iltebas-e-Haqeeqat"(The illusion of reality). Please stay at home and stay safe. نظم ۔۔۔التباس حقیقت  اس نے ریت پر بنائی ہے  میری تصویر   پتلیوں میں سنہرے رنگ بھرے ہیں  جاگتی آنکھوں میں  خواب بنے ہیں  میری ہتھیلی پر کھینچی ہیں  کئی ٹیڑھی میڑھی لکیریں   اور  ایک ،دو ،تین ،چار  گن کر بتایا ہے  مجھ کو بار بار  تیری سب لکیریں  ایک دوسرے کو کاٹ رہی ہیں  اپنی آنکھیں بند کر  ریت پر بنی ہوئی  تصویر کو دیکھو  میں اپنی بند آنکھوں سے  اس تصویر کو دیکھ رہا ہوں  اور میرے کانوں میں  سمندر کی آتی جاتی لہروں کی صدا آ رہی ہے !! از:  ڈکٹر مشتاق دربھنگہ

ڈاکٹر مشتاق احمد دربھنگہ۔۔۔ نظم اعتراف جنوں

This is my twentieth poem of this lockdown, entitled "Aiteraf-e-Junoon" . Please stay at home and  stay safe. نظم ۔۔۔اعتراف جنوں ! شہر در شہر ہے بے چراغاں  بے بس و بے بہرہ ہے انساں  رقص کناں موت کی زندہ تصویریں  محو حیرت ہے یہ سارا جہاں  بیداد غم کی کوئی تدبیر نہیں  یہ وبا کیسی کہ دوا پذیر نہیں  ہر طرف رکا رکا ہے کارواں  گرچہ کسی کے پاؤں میں زنجیر نہیں  بے جان حرم ہے ویران بت خانہ  فضا ساکت ہے ٹھہرا ہوا زمانہ  روداد من اور حدیث دیگراں  انکشا فات حقیقت ہے اک فسانہ  حسن تعمیر ،احساس آفاقی  حصار شکست ہے تیرا اے ساقی  آو اک نیا نسخہ حیات بنایں  آو معصومیت کے جگنو سے  مسلط رات کا آسیب مٹا یں !! ڈاکٹر مشتاق احمد ۔۔ دربھنگہ

شوہر کے اپنی بیوی پر حقوق A husband's rights over his wife

شوہر کے اپنی بیوی پر حقوق A husband's rights over his wife تمام تعریفیں اس اللہ جل جلالہ کے لیے ہیں جس نے شادی کو نعمت بنایا اور جوڑوں کے درمیان الفت و محبت پیدا کیا ،اور درود و سلام ہو ہمارے آقا اماموں کے امام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر ، اور رحمت و سلامتی ہو آپ کے کے تمام آل و اصحاب پر- اما بعد ! اللہ پاک کا ارشاد ہے وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۚ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ ﴿030:021﴾ ‏" اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں (۱) تاکہ تم آرام پاؤ (۲) اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی (۳) یقیناً غورو فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں"۔‏ نیز ارشاد باری تعالی ہے :  الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ بِمَا فَضَّلَ اللَّهُ بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَبِمَا أَنْفَقُوا مِنْ أَمْوَالِهِمْ ۚ فَالصَّالِحَاتُ قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ ۚ وَا

ڈاکٹر مشتاق دربھنگہ کی تازہ تخلیق۔ نظم کاغذ کی ناو

This is my nineteenth poem of this lockdown, entitled "Kagaz Ki Nau" . Please stay at home and stay safe. نظم ۔۔۔کاغذ کی ناؤ ۔ چلتی جا رہی تھی  بہت تیز چلتی جا رہی تھی  ہواؤں کے ساتھ  اپنا رخ بدلتی جا رہی تھی  مگر اچانک وہ سب  جو ابھی تالیاں بجا رہے تھے  مسکرا رہے تھے  مایوس ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں  کہ جھیل میں کس نے  پھینکی ہے کنکڑی  اور دور تک دائرہ بنتا گیا ہے  اور ہچکولے کھاتی وہ  کاغذ کی ناؤ  اپنا وجود کھو بیٹھی ہے  جو پل بھر پہلے  چلتی جا رہی تھی   ہواؤں کے ساتھ  بہت تیز چلتی جا رہی تھی  چلتی جا رہی تھی ۔ ڈاکٹر مشتاق دربھنگہ

تحریر: راجندر سنگھ بیدی افسانہ لاجونتی

’’ ہتھ لائیاں کملان نی لاجونتی دے بوٹے …‘‘ (یہ چھوئی موئی کے پودے ہیں ری، ہاتھ بھی لگاؤ کمھلا جاتے ہیں) —— ایک پنجابی گیت بٹوارہ ہوا اور بے شمار زخمی لوگوں نے اُٹھ کر اپنے بدن پر سے خون پونچھ ڈالا اور پھر سب مل کر ان کی طرف متوجہ ہوگئے جن کے بدن صحیح و سالم تھے، لیکن دل زخمی …… گلی گلی، محلّے محلّے میں ’’پھر بساؤ‘‘ کمیٹیاں بن گئی تھیں اور شروع شروع میں بڑی تندہی کے ساتھ ’’کاروبار میں بساؤ‘‘ ، ’’زمین پر بساؤ‘‘ اور ’’گھروں میں بساؤ‘‘ پروگرام شروع کردیا گیا تھا۔ لیکن ایک پروگرام ایسا تھا جس کی طرف کسی نے توجہ نہ دی تھی۔ وہ پروگرام مغویہ عورتوں کے سلسلے میں تھا جس کا سلوگن تھا ’’دل میں بساؤ‘‘ اور اس پروگرام کی نارائن باوا کے مندر اور اس کے آس پاس بسنے والے قدامت پسند طبقے کی طرف سے بڑی مخالفت ہوتی تھی —— اس پروگرام کو حرکت میں لانے کے لیے مندر کے پاس محلّے ’’ملاّ شکور‘‘ میں ایک کمیٹی قائم ہوگئی اور گیارہ ووٹوں کی اکثریت سے سندرلال بابو کو اس کا سکریٹری چُن لیا گیا۔ وکیل صاحب صدر چوکی کلاں کا بوڑھا محرر اور محلّے کے دوسرے معتبر لوگوں کا خیال تھا کہ سندر لال سے زیادہ جانفشانی کے ساتھ اس کا