نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

نومبر, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بسواس طبی میگزین لا اداریہ شمارہ 20

  آداب!             بسواس کا بیسواں شمارہ آپ لوگوں کے بصارتوں کے حوالے کرتے ہوئے ہم بہت مسرت محسوس کرتے ہیں۔ اس شمارے میں دو طویل مضامین "طب یونانی۔۔۔امراض جلدو تزئییات میں ایک بہترین متبادل طریقہ علاج   بہ قلم حکیم محمد شیراز اور دوسرا مضمون "سویا بین کے طبی افادیت بہ قلم ڈاکٹر فیاض احمد علیگ شامل ہیں۔ یہ کافی طویل مضامین ہیں اور پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ویڈیو جو سری راجیو ڈکشت جی کا چائے کہ نقصانات پر ہے۔ ویڈیو کے ساتھ مضمون کی شکل میں اس کا   موادبھی پیش کیاگیاہے۔   اس کے علاوہ بھوک بڑھانے کے بہترین نسخہ، اور اپنی صحت کو برقرار رکھنے، جسمانی طاقت کیلئے ضروری خوراک، اور مٹی کے تیل کے استعمالات شامل شمارہ ہے۔               پچھلے مہینے ہمارے طبی دنیا کے بھگت سنگھ کہلانے والے "ڈاکٹر بسواروپ رائے چودھری " نے ایک کتاب ریلیز کی تھی۔ جس کا عنوان تھا "360 ڈگری پوسچورل میڈیسن" یہ کتاب واقعہ بہت معلوماتی ثابت ہوئی۔ اس کتاب کی رسم اجراءکی ویڈیو دیکھ کر کئی کڈنی فیلئر امراض   نے اپنا علاج گھر پر ہی کیاہے۔ یہ صرف زبانی جمع خرچ کی باتیں نہیں ہے

*اپنے پاؤں کے تلوؤں پر تیل لگا لیا کریں*

  *اپنے پاؤں کے تلوؤں پر تیل لگا لیا کریں* 1۔ ایک خاتون نے لکھا کہ میرے نانا 87 سال کے فوت ہوئے، نہ کمر جھکی، نہ جوڑوں میں درد، نہ سر درد، نہ دانت ختم ، ایک بار باتوں باتوں میں بتانے لگے کہ مجھے ایک سیانے نے مشورہ دیا تھا اس وقت جب میں کلکتہ میں ریلوے لائن پر پتھر ڈالنے کی نوکری کر رہا تھا کہ سوتے وقت اپنے پاؤں کے تلوؤں پر تیل لگا لیا کریں بس یہی عمل میری شفاء اور فٹنس کا ذریعہ ہے۔ 2۔ ایک سٹوڈنٹ نے بتایا کہ میری والدہ اسی طرح تیل لگانے کی تاکید کرتی ہیں پھر خود بتایا کہ بچپن میں میری یعنی والدہ کی نظر کمزور ہو گئی تھی جب یہ عمل مسلسل کیا تو میری نظر آہستہ آہستہ بالکل مکمل اور صحت مند ہو گئی۔ 3۔ ایک صاحب جو کہ تاجر ہیں نے لکھا میں چترال میں سیرو تفریح کرنے گیا ہوا تھا وہاں ایک ہوٹل میں سویا مجھے نیند نہیں آ رہی تھی میں نے باہر گھومنا شروع کر دیا باہر بیٹھا رات کا وقت بوڑھا چوکیدار مجھے کہنے لگاکیا بات ہے ؟ میں نے کہا نیند نہیں آ رہی ! مسکرا کر کہنے لگا آپ کےپاس کوئی تیل ہے میں نے کہا نہیں وہ گیا اور تیل لایا اور کہا اپنے پاؤں کے تلوؤں پر چند منٹ مالش کریں بس پھر کیا تھا میں خراٹے لینے ل

urdu editorial of biswas November 2021

  دوستو!               ہمیں یہ بتاتے ہوئے فقر محسوس ہورہاہے کہ ہم نے یعنی بسواروپ رائے اور ان کی ٹیم نے دنیا کا سب سے آسان طریقہ علاج دریافت کرلیاہے۔ دنیا کی سب سے مشکل پریشانی کا سب سے آسان حل۔ ہاں دوستو! دنیا کی سب سے مشکل پریشانی یا تکلیف پہنچانے والا مرض کونسا ہے؟ وہ ہے گردوں کا فیل ہوجانا۔ جب گردے فیل ہوجاتے ہیں تو نہ صرف مریض بلکہ اس کے تمام گھر والے پریشان ہوجاتے ہیں۔ گھر کے کم سے کم دو یا تین لوگوں کی نوکریاں چلی جاتی ہیں۔ جمع پونجی چلی جاتی ہے اگر جمع پونچی نہیں ہے تو گھر بیچنا پڑسکتا ہے۔ زیور بیچنے پڑتے ہیں۔   روز Dailysis کے خرچے اور نہ صرف خرچے بلکہ تکلیف بھی ہوتی ہے۔                 دوستو گردے کیوں فیل ہوتے ہیں۔ مختلف دواوں کے استعمال سے۔ جیسے سر درد یا بدن درد کی دوائی، بخار کی دوائی، بی پی اور شوگر کی دوائی وغیرہ لمبے وقت تک لینے سے گردے فیل ہوجاتے ہیں۔ اور جب گردے فیل ہوجاتے ہیں تو انسان کی زندگی بہت دشوار ہوجاتی ہے۔ گردے بدلنے بھی پڑ سکتے ہیں۔ اور گردے بدلنا کوئی حل بھی نہیں ہے لیکن یہ ایک میڈیکل مافیا کا سمجھانے کا طریقہ ہے۔ جب گردے بدل دئے جاتے ہیں تو ایک او

Hindi Editorial of BISWAS Nov 1 2021

  मित्रों । हमें यह घोषणा करते हुए गर्व हो रहा है कि हमने , विश्वरूप राय और उनकी टीम ने दुनिया का सबसे आसान इलाज खोजा है। दुनिया की सबसे कठिन समस्या का सबसे आसान समाधान। हां दोस्तों! दुनिया में सबसे ज्यादा परेशान करने वाली बीमारी कौन सी है ? यानी किडनी फेल होना। किडनी फेल होने पर मरीज ही नहीं उसका पूरा परिवार परेशान हो जाता है। घर में कम से कम दो या तीन लोगों की नौकरी चली जाती है। जमा पूँजी चली जाती है जमा पूँजी नहीं है तो घर बेचना पड़ सकता है। जेवर बेचने पड़ते हैं। दैनिक Dailysis लगाना और न केवल लगाना बल्कि उस से असुविधा भी होती है।   दोस्तो किडनी फेल क्यों हो जाती है ? विभिन्न दवाओं का उपयोग करना। जैसे की सिर दर्द या बदन दर्द की दवा , बुखार की दवा , बीपी और डायबिटीज की दवा इतियादी का लंबे समय तक सेवन करने से किडनी फेल हो सकती है। और जब किडनी फेल हो जाती है तो इंसान का जीवन बहुत मुश्किल हो जाता है। किडनी को भी बदलना पड़ सकता है। और किडनी ट्रांसप्लांट कोई समाधान नहीं है , बल्कि यह मेडिकल माफिया का लूटने का एक तरीका है। जब किडनी बदली जाती है , तो घर का दूसरा सदस्य विकलांग हो ज

حکیم اجمل خاں کا تعارف عالمِ عرب میں

  حکیم اجمل خاں کا تعارف عالمِ عرب میں   ڈاکٹرمحمد رضی الاسلام ندوی جدید دور کے ہندوستانی اطبا ء میں صرف حکیم محمد اجمل خاں ( ۱۸۶۸ ۔ ۱۹۲۷) ہی ایسی شخصیت کے مالک ہیں جن کی شہرت    بر صغیر ہند و پاک کے طبی، علمی سماجی اور سیاسی آفاق سے نکل کر عالمِ عرب، بلکہ یورپ تک پہنچی۔ اہم بات یہ کہ وہ اپنی زندگی ہی میں شہرت کے بامِ عروج پر پہنچ گئے تھے۔ انھیں جس طرح ہندوستان کے تمام طبقات میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جا تا تھا، اہم ملّی و سیاسی رہ نماؤں میں ان کا شمار ہوتا تھا اور اصحابِ علم و دین کی مجلسوں میں گرم جوشی سے استقبال کیا جاتا تھا، اسی طرح عالمِ عرب کے علمی حلقوں میں بھی ان کی بڑی پزیرائی تھی۔ حکیم اجمل کی شخصیت اور خدمات پر ایک درجن سے زاید مستقل کتابیں لکھی جا چکی ہیں اور جدید ہندوستان کی تاریخ اور عظیم شخصیات کے تذکرہ و سوانح پر لکھی جانے والی پچاسوں کتابوں میں ان کا ذکرِ خیر پایا جاتا ہے،لیکن تقریباً ایک صدی کا عرصہ گزر جانے کے باوجود حیاتِ اجمل کا یہ پہلو اب تک تشنہ ہے اور اس کے بارے میں سوانح نگار خاطر خواہ معلومات نہیں پیش کر سکے ہیں۔ راقم سطور نے اس موضوع پر کچھ نئ

کھجور: قرآنِ حکیم، حدیثِ نبوی اور طبی تحقیقات کے آئینے میں

  کھجور: قرآنِ حکیم، حدیثِ نبوی  اور طبی تحقیقات کے آئینے میں ڈاکٹر فہد انوار          قرآن کریم میں جن  پھلوں  کا تذکرہ   بار بار آتا ہے  ان میں سےایک  کھجور   ہے     کھجور کا درخت  اور پھل  ان لوگوں کا کثرت سے دیکھابھالااوراستعمال کیاہواتھاجووحی ناز ل ہونےکی جگہ رہتےتھے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ  وسلم کے اولین مخاطب مشرکین مکہ  تھے۔ اور ان کے سامنے  ایسی چیزوںکاتذکرہ جن سےوہ مانوس تھےدعوتی اعتبار سے  پُر حکمت تھا، قرآن حکیم میں   کم و بیش اکیس جگہ کھجور کا ذکرہے، آیت قرآنیہ میں  غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے  کہ کھجور کاذکر   قرآن حکیم میں مندرجہ  ذیل  پس منظر میں ہوا  ہے۔ ۱ ۔استدلالی انداز میں یعنی کھجورکاپھل اللہ تعالی ٰکی عظیم نعمتوں میں  شمار کر کے  عظمتِ  الٰہیہ  کو دلوں میں بٹھانے کے لیے۔   ۲ ۔جنت کی نعمتوں کے تذکرے میں    تاکہ سننے والو ں کے دلوں میں شوق بڑھے۔

Hindi editorial biswas October 31 by Dr. Syed Arif Murshed

  प्रिय मित्रों ! आशा है आप सब लोग ठीक होंगे। कोरोना की तीसरी लहर का खतरा भी थमता नजर आ रहा है। जीवन की गाड़ी पटरी पर आती दिख रही है। काश ऐसा खैर , कोरोना की यह झूठी बीमारी दो साल से चल रही है। लेकिन क्या हमें पहले स्वास्थ्य की चिंता नहीं थी ? । हमारे घरों में और हमारे परिवारों में बहुत सारी बीमारियाँ हैं। हर किसी को कोई न कोई रोग होता है। सिर दर्द जैसी छोटी-मोटी बीमारियों से लेकर कैंसर जैसी जानलेवा बीमारी हमारे परिवारों में जरूर पाई जाती है।   मेरे प्रिय मित्रों ! क्या आपने कभी सोचा है कि ये सब क्यों हो रहा है ? अगर हम अपने पूर्वजों के जीवन पर नजर डालें तो हमें कोई बीमारी नहीं दिखती। कुछ वृध्द लोगों को छोड़कर , वो भी जो धूम्रपान करते थे उन्हें खांसी हुआ करती थी। , और उन्हें फेफड़ों की कुछ समस्याएं थीं जो घातक नहीं थीं। बस जितना हो सके खांसते रहते थे। और वे अंत तक खांसते रहते थे ।   किसी को भी कभी दिल का दौरा नहीं पढ़ता था और ना ही किसी को मधुमेह या बीपी हुआ करती थी। लेकिन पिछले तीन दशकों में जो हुआ है , वह यह है कि हर घर में , बूढ़ा या जवान , मधुमेह , बीपी , हृदय जै